كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ ]الخ صحيح حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا أبو عوانة، عن حصين، عن الشعبي، عن عدي، قال أخذ عدي عقالا أبيض وعقالا أسود حتى كان بعض الليل نظر فلم يستبينا، فلما أصبح قال يا رسول الله، جعلت تحت وسادتي. قال إن وسادك إذا لعريض أن كان الخيط الأبيض والأسود تحت وسادتك .
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت کلو ا واشربوا حتیٰ یتبین لکم کی تفسیر
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ، ان سے حصین بن عبد الرحمن نے ، ان سے عامر شعبی نے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے ، انھوں نے بیان کیا کہ انھوں نے ایک سفید دھاگا اور ایک سیاہ دھاگا لیا ( اور سوتے ہوئے اپنے ساتھ رکھ لیا ) جب رات کا کچھ حصہ گزر گیا تو انھوں نے اسے دیکھا ، وہ دونوں میں تمیز نہیں ہوئی ۔ جب صبح ہوئی تو عرض کیا ، یارسو ل اللہ ! میں نے اپنے تکئے کے نیچے ( سفید وسیاہ دھاگے رکھے تھے اور کچھ نہیں ہوا ) تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر بطور مذاق کے فرمایا ، پھر تو تمہارا تکیہ بہت لمبا چوڑا ہوگا کہ صبح کا سفیدی خط اور سیاہ خط اس کے نیچے آ گیا تھا ۔
تشریح :
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ آیت کا مطلب یہ سمجھے کہ خیط ابیض اور خیط اسود سے حقیقت میں کالے اور سفید ڈورے مراد ہیں حالانکہ آیت میں کالی اور سفید دھاری سے رات کی تاریکی اور صبح کی روشنی مقصود ہے۔ سفیددھاری جب کھڑی ہوئی نظر آئے تویہ صبح کاذب ہے اور عرض میں جب یہ پھیل جائے تو یہ صبح صادق ہے۔
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ آیت کا مطلب یہ سمجھے کہ خیط ابیض اور خیط اسود سے حقیقت میں کالے اور سفید ڈورے مراد ہیں حالانکہ آیت میں کالی اور سفید دھاری سے رات کی تاریکی اور صبح کی روشنی مقصود ہے۔ سفیددھاری جب کھڑی ہوئی نظر آئے تویہ صبح کاذب ہے اور عرض میں جب یہ پھیل جائے تو یہ صبح صادق ہے۔