‌صحيح البخاري - حدیث 4508

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الخ صحيح حدثنا عبيد الله، عن إسرائيل، عن أبي إسحاق، عن البراء، وحدثنا أحمد بن عثمان، حدثنا شريح بن مسلمة، قال حدثني إبراهيم بن يوسف، عن أبيه، عن أبي إسحاق، قال سمعت البراء ـ رضى الله عنه ـ‏.‏ لما نزل صوم رمضان كانوا لا يقربون النساء رمضان كله، وكان رجال يخونون أنفسهم، فأنزل الله ‏{‏علم الله أنكم كنتم تختانون أنفسكم فتاب عليكم وعفا عنكم‏}‏‏.‏

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4508

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت احل لک لیلۃ الصیام کی تفسیر ہم سے عبید اللہ نے بیان کیا ، انھوں نے کہاہم سے اسرائیل نے بیان کیا ، ان سے ابو اسحاق نے اور ان سے براءرضی اللہ عنہ نے ( دوسری سند ) اور ہم سے احمد بن عثمان نے بیان کیا ، ان سے شریح بن مسلمہ نے بیان کیا ، کہاکہ مجھ سے ابراہیم بن یوسف نے بیان کا ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے ابو اسحاق نے بیان کیا ، انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا کہ جب رمضا ن کے روزے کا حکم نازل ہوا تو مسلمان پورے رمضان میں اپنی بیویوں کے قریب نہیں جاتے تھے اور کچھ لوگوں نے اپنے کو خیانت میں مبتلا کر لیا تھا ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ۔ ” اللہ نے جان لیا کہ تم اپنے کو خیانت میں مبتلا کر تے رہتے تھے ۔ پس اس نے تم پر رحمت سے توجہ فرمائی اور تم سے معاف کردیا ۔ “
تشریح : خیانت سے مراد رات میں بیویوںسے ملاپ کرلینا ہے۔ بعد میں اس کی کھلے عام رات کو اجازت دے دی گئی۔ خیانت سے مراد رات میں بیویوںسے ملاپ کرلینا ہے۔ بعد میں اس کی کھلے عام رات کو اجازت دے دی گئی۔