كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {أَيَّامًا مَعْدُودَاتٍ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ، وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ، فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا صحيح حدثني إسحاق، أخبرنا روح، حدثنا زكرياء بن إسحاق، حدثنا عمرو بن دينار، عن عطاء، سمع ابن عباس، يقرأ {وعلى الذين يطوقونه فدية طعام مسكين }. قال ابن عباس ليست بمنسوخة، هو الشيخ الكبير والمرأة الكبيرة لا يستطيعان أن يصوما، فليطعمان مكان كل يوم مسكينا.
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( ایاما معدودات فمن کان )) الخ کی تفسیر
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم کو روح نے خبر دی ، انھوں نے کہا ہم سے زکریا بن اسحاق نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے عمروبن دینار نے بیان کیا ، ان سے عطاءنے اور انھوں نے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا وہ یو ں قرات کر رہے تھے ۔ ” وعلی الذین یطوقونہ ( تفعیل سے ) فدیۃ طعام مسکین ۔ “ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ یہ آیت منسوخ نہیں ہے ۔ اس سے مراد بہت بوڑھا مرد یا بہت بوڑھی عورت ہے ۔ جو روزے کی طاقت نہ رکھتی ہو ، انہیں چاہئیے کہ ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں ۔
تشریح :
یہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کا فول ہے اور اکثر علماء کہتے ہیں کہ بہ آیت منسوخ ہے اور ابتدائے اسلام میں یہی حکم ہوا تھا کہ جس کا جی چاہے روزہ رکھے جس کا چاہے روزہ رکھے جس کا جی چاہے فدیہ دے۔ پھر یعد میں آیت (فمن شھد منکم الشھر فلیصمه) (البقره:175) هوئی اور اس سے وہ پچھلی آیت منسوخ ہو گئی۔ البتہ جو شخص اتنا بوڑھا ہو جائے کہ روزہ رکھ سکے اس کے لئے افطار کرنا اور فدیہ دینا جائز ہے۔
یہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کا فول ہے اور اکثر علماء کہتے ہیں کہ بہ آیت منسوخ ہے اور ابتدائے اسلام میں یہی حکم ہوا تھا کہ جس کا جی چاہے روزہ رکھے جس کا چاہے روزہ رکھے جس کا جی چاہے فدیہ دے۔ پھر یعد میں آیت (فمن شھد منکم الشھر فلیصمه) (البقره:175) هوئی اور اس سے وہ پچھلی آیت منسوخ ہو گئی۔ البتہ جو شخص اتنا بوڑھا ہو جائے کہ روزہ رکھ سکے اس کے لئے افطار کرنا اور فدیہ دینا جائز ہے۔