كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ} صحيح حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال أخبرني نافع، عن ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ قال كان عاشوراء يصومه أهل الجاهلية، فلما نزل رمضان قال من شاء صامه، ومن شاء لم يصمه .
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( یٰایھا الذین اٰٰمنوا کتب علیکم الصیام )) کی تفسیر ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے عبید اللہ نے بیان کیا ، انہیں نافع نے خبر دی اوران سے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عاشوراء کے دن جاہلیت میں ہم روزہ رکھتے تھے لیکن جب رمضان کے روزے نازل ہو گئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا کہ جس کا جی چاہے عاشوراء کا روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے ۔