‌صحيح البخاري - حدیث 4500

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ القِصَاصُ فِي القَتْلَى الحُرُّ بِالحُرِّ} إِلَى قَوْلِهِ {عَذَابٌ أَلِيمٌ] صحيح حدثني عبد الله بن منير، سمع عبد الله بن بكر السهمي، حدثنا حميد، عن أنس، أن الربيع، عمته كسرت ثنية جارية، فطلبوا إليها العفو فأبوا، فعرضوا الأرش فأبوا، فأتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبوا إلا القصاص، فأمر رسول الله صلى الله عليه وسلم بالقصاص، فقال أنس بن النضر يا رسول الله، أتكسر ثنية الربيع لا والذي بعثك بالحق لا تكسر ثنيتها‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ ‏ يا أنس كتاب الله القصاص ‏ ‏‏.‏ فرضي القوم فعفوا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ ‏ إن من عباد الله من لو أقسم على الله لأبره ‏ ‏‏.‏

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4500

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( یاا یھاالذین اٰمنوا کتب علیکم القصاص )) الخ کی تفسیر مجھ سے عبد اللہ بن منیر نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے عبد اللہ بن بکر سہمی سے سنا ، ان سے حمید نے بیان کیا اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہ میری پھوپھی ربیع نے ایک لڑکی کے دانت توڑدئیے ، پھر اس لڑکی سے لوگوں نے معافی کی درخواست کی لیکن اس لڑکی کے قبیلے والے معافی دینے کو تیار نہیں ہوئے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے اور قصاص کے سوا اور کسی چیز پر راضی نہیں تھے ۔ چنانچہ آپ نے قصاص کا حکم دے دیا ۔ اس پر انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یارسول اللہ ! کیا ربیع رضی اللہ عنہاکے دانت توڑ دئےے جائےں گے ، نہیں ، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے ، ان کے دانت نہ توڑے جائیں گے ۔ اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا ، انس ! کتاب اللہ کا حکم قصاص کاہی ہے ۔ پھر لڑکی والے راضی ہوگئے اور انھوں نے معاف کردیا ۔ اس پر حضور نے فرمایا ، کچھ اللہ کے بندے ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ کا نام لے کرقسم کھاہیں توا للہ ان کی قسم پوری کرہی دیتا ہے ۔
تشریح : جیسے انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے قسم کھا لی تھی کہ ربیع کا دانت کبھی نہیں توڑا جائے گا۔ بظا ہر اس کی امید نہ تھی لیکن اللہ تعالیٰ کی قدرت دیکھئے لڑکی کے وارثوں کا دل اس نے ایک دم پھیر دیا۔ انہوں نے قصاص معاف کردیا۔ اللہ والے ایسے ہی ہوتے ہیں ، ان کا عزم صمیم اور توکل علی اللہ وہ کام کرجاتاہے کہ دنیا دیکھ کر حیران رہ جاتی ہے۔ جیسے انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے قسم کھا لی تھی کہ ربیع کا دانت کبھی نہیں توڑا جائے گا۔ بظا ہر اس کی امید نہ تھی لیکن اللہ تعالیٰ کی قدرت دیکھئے لڑکی کے وارثوں کا دل اس نے ایک دم پھیر دیا۔ انہوں نے قصاص معاف کردیا۔ اللہ والے ایسے ہی ہوتے ہیں ، ان کا عزم صمیم اور توکل علی اللہ وہ کام کرجاتاہے کہ دنیا دیکھ کر حیران رہ جاتی ہے۔