‌صحيح البخاري - حدیث 4495

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {إِنَّ الصَّفَا وَالمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ البَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا وَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَإِنَّ اللَّهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ} صحيح حدثنا عبد الله بن يوسف، أخبرنا مالك، عن هشام بن عروة، عن أبيه، أنه قال قلت لعائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم وأنا يومئذ حديث السن أرأيت قول الله تبارك وتعالى ‏{‏إن الصفا والمروة من شعائر الله فمن حج البيت أو اعتمر فلا جناح عليه أن يطوف بهما‏}‏ فما أرى على أحد شيئا أن لا يطوف بهما‏.‏ فقالت عائشة كلا لو كانت كما تقول كانت فلا جناح عليه أن لا يطوف بهما، إنما أنزلت هذه الآية في الأنصار، كانوا يهلون لمناة، وكانت مناة حذو قديد، وكانوا يتحرجون أن يطوفوا بين الصفا والمروة، فلما جاء الإسلام سألوا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك فأنزل الله ‏{‏إن الصفا والمروة من شعائر الله فمن حج البيت أو اعتمر فلا جناح عليه أن يطوف بهما‏}‏

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4495

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیات (( ان الصفاوالمروۃ من شعائر اللہ )) الخ کی تفسیر ہم سے عبد اللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا ( ان دنوں میں نو عمر تھا ) کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے اس ارشاد کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ، صفااور مروہ بے شک اللہ کی یاد گار چیزوں میں سے ہیں ۔ پس جو کوئی بیت اللہ کا حج کرے یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں کہ ان دونوں کے درمیان آمد ورفت ( یعنی سعی ) کرے ۔ میرا خیال ہے کہ اگر کوئی ان کی سعی نہ کرے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں ہونا چاہئیے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے کہا کہ ہرگز نہیں جیساکہ تمہارا خیال ہے ۔ اگر مسئلہ یہی ہوتا تو پھر واقعی ان کے سعی نہ کرنے میں کوئی گناہ نہ تھا ۔ لیکن یہ آیت انصار کے بارے میں نازل ہوئی تھی ( اسلام سے پہلے ) انصار منات بت کے نام سے احرام باندھتے تھے ، یہ بت مقام قدید میں رکھا ہواتھا اور انصار صفا اور مروہ کی سعی کو اچھا نہیں سمجھتے تھے ۔ جب اسلام آیا تو انہوں نے سعی کے متعلق آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے پوچھا ، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ۔ ” صفا اور مروہ بے شک اللہ کی یادگار چیزوں میں سے ہیں ، سوجوکوئی بیت اللہ کا حج کرے یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی بھی گناہ نہیں کہ ان دونوں کے درمیان ( سعی ) کرے ۔ “