‌صحيح البخاري - حدیث 4485

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ أَهْلُ الْكِتَابِ يَقْرَءُونَ التَّوْرَاةَ بِالْعِبْرَانِيَّةِ وَيُفَسِّرُونَهَا بِالْعَرَبِيَّةِ لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُصَدِّقُوا أَهْلَ الْكِتَابِ وَلَا تُكَذِّبُوهُمْ وَقُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا الْآيَةَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4485

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: اللہ تعالیٰ کے ارشاد (( قولوا آمنا باللہ وما انزل الینا )) کی تفسیر میں ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عثمان بن عمر نے بیان کیا ، انہیں علی بن مبارک نے خبر دی ، انہیں یحییٰ بن ابی کثیر نے ، انہیں ابو سلمہ نے کہ ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اہل کتاب ( یہودی ) توراۃ کو خود عبرانی زبان میں پڑھتے ہیں لیکن مسلمانوں کے لیے اس کی تفسیر عربی میں کرتے ہیں ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، تم اہل کتاب کی نہ تصدیق کرو اور نہ تم تکذیب کرو بلکہ یہ کہا کرو ۔ ” آمنا باللہ وما انزلالینا “ نازل کی گئی ہے یعنی ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس چیز پر جو ہماری طرف ۔
تشریح : ترجمہ اوپر گزر چکا ہے۔ وما انزل سے مراد قرآن مجید ہے جو پہلی ساری کتابوں کی تصدیق کرتا ہے۔ اہل کتاب کی جن باتوں کا قرآن میں رد موجود ہے وہ ضرور قابل تکذیب ہیں اور جن کے متعلق خاموشی ہے، ان کے بارے میں یہ اصول ہے جو بیان ہوا۔ آجکل کے اہل کتاب بہت زیادہ گمراہی میں گرفتار ہیں۔ لہٰذا وہ اس حدیث کے مصداق بہت ہیں۔ ترجمہ اوپر گزر چکا ہے۔ وما انزل سے مراد قرآن مجید ہے جو پہلی ساری کتابوں کی تصدیق کرتا ہے۔ اہل کتاب کی جن باتوں کا قرآن میں رد موجود ہے وہ ضرور قابل تکذیب ہیں اور جن کے متعلق خاموشی ہے، ان کے بارے میں یہ اصول ہے جو بیان ہوا۔ آجکل کے اہل کتاب بہت زیادہ گمراہی میں گرفتار ہیں۔ لہٰذا وہ اس حدیث کے مصداق بہت ہیں۔