كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ القَوَاعِدَ مِنَ البَيْتِ، وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ العَلِيمُ} صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ أَخْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَمْ تَرَيْ أَنْ قَوْمَكِ بَنَوْا الْكَعْبَةَ وَاقْتَصَرُوا عَنْ قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَرُدُّهَا عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ لَوْلَا حِدْثَانُ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لَئِنْ كَانَتْ عَائِشَةُ سَمِعَتْ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أُرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَكَ اسْتِلَامَ الرُّكْنَيْنِ اللَّذَيْنِ يَلِيَانِ الْحِجْرَ إِلَّا أَنَّ الْبَيْتَ لَمْ يُتَمَّمْ عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( واذا یرفع ابراہیم القواعد )) کی تفسیر میں
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، انھوں نے کہاکہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے سالم بن عبداللہ نے ، ان سے عبد اللہ بن محمد بن ابی بکر نے ، ان سے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ حضور اکرم نے فرمایا دیکھتی نہیں ہو کہ جب تمہاری قوم ( قریش ) نے کعبہ کی تعمیر کی تو ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں سے اسے کم کردیا ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! پھر آپ ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں کے مطابق پھر سے کعبہ کی تعمیر کیوں نہیں کروا دیتے ۔ آپ نے فرمایا ، اگر تمہاری قوم ابھی نئی نئی کفر سے نکلی نہ ہوتی ( تو میں ایسا ہی کرتا ) عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا ، جب کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو رکنوں کا جو حطیم کے قریب ہیں ( طوا ف کے وقت ) چھونا اسی لیے چھوڑا تھا کہ بیت اللہ کی تعمیر ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد کے مطابق مکمل نہیں تھی ۔
تشریح :
حدیث اور باب میں وجہ مطابقت یہ ہے کہ اس میں ابراہیمی بنیادوں کاذکر وارد ہوا ہے۔
حدیث اور باب میں وجہ مطابقت یہ ہے کہ اس میں ابراہیمی بنیادوں کاذکر وارد ہوا ہے۔