‌صحيح البخاري - حدیث 4482

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَقَالُوا اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا سُبْحَانَهُ} صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ اللَّهُ كَذَّبَنِي ابْنُ آدَمَ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ ذَلِكَ وَشَتَمَنِي وَلَمْ يَكُنْ لَهُ ذَلِكَ فَأَمَّا تَكْذِيبُهُ إِيَّايَ فَزَعَمَ أَنِّي لَا أَقْدِرُ أَنْ أُعِيدَهُ كَمَا كَانَ وَأَمَّا شَتْمُهُ إِيَّايَ فَقَوْلُهُ لِي وَلَدٌ فَسُبْحَانِي أَنْ أَتَّخِذَ صَاحِبَةً أَوْ وَلَدًا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4482

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: اللہ تعالیٰ کے ارشاد (( وقالوا اتخذ اللہ ولدا سبحانہ )) کی تفسیر میں ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، کہاہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں عبد اللہ بن ابی حسین نے ، ان سے ان سے نافع بن جبیر نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اللہ تعالیٰ ارشاد فرما تا ہے ، ابن آدم نے مجھے جھٹلایا حالانکہ اس کے لیے یہ مناسب نہ تھا ۔ اس نے مجھے گالی دی ، حالانکہ اس کے لیے یہ مناسب نہ تھا ۔ اس کا مجھے جھٹلانا تو یہ ہے کہ وہ کہتا ہے کہ میں اسے دوبارہ زندہ کرنے پر قادر نہیں ہوںاور اس کا مجھے گالی دینا یہ ہے کہ میرے لیے اولاد بتاتاہے ، میری ذات اس سے پاک ہے کہ میں اپنے لیے بیوی یا اولاد بناؤں ۔
تشریح : نجران کے نصاریٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا اور مکہ کے مشرک فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں بتلایا کرتے تھے۔ ان کی تر دید میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی بہت سی مشرک قوموں میں قوموں میں ایسے غلط تصورات مختلف شکلوں میں آج بھی موجود ہیں۔ مگر یہ سب تصورات باطلہ ہیں۔ اللہ کی ذات کے بارے میں صحیح ترین تصور وہی ہے جو اسلام نے پیش کیا ہے جس کا ذکر سورۃ اخلاص میں ہے۔ نجران کے نصاریٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا اور مکہ کے مشرک فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں بتلایا کرتے تھے۔ ان کی تر دید میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی بہت سی مشرک قوموں میں قوموں میں ایسے غلط تصورات مختلف شکلوں میں آج بھی موجود ہیں۔ مگر یہ سب تصورات باطلہ ہیں۔ اللہ کی ذات کے بارے میں صحیح ترین تصور وہی ہے جو اسلام نے پیش کیا ہے جس کا ذکر سورۃ اخلاص میں ہے۔