كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُوا هَذِهِ القَرْيَةَ فَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَدًا وَادْخُلُوا البَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ نَغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ [ص:19] وَسَنَزِيدُ المُحْسِنِينَ} [البقرة: 58]رَغَدًا: وَاسِعٌ كَثِيرٌ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قِيلَ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ فَدَخَلُوا يَزْحَفُونَ عَلَى أَسْتَاهِهِمْ فَبَدَّلُوا وَقَالُوا حِطَّةٌ حَبَّةٌ فِي شَعَرَةٍ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (واذقلنا ادخلوا ھذہ القریۃ )الآیۃکی تفسیر
مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبد الرحمن بن مہدی نے ، ان سے عبد اللہ بن مبارک نے ، ان سے معمر نے ، ان سے ہمام بن منبہ نے اور ان سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، بنی اسرائیل کو یہ حکم ہواتھاکہ شہر کے دروازے میں جھکتے ہوئے داخل ہوں اور حطۃ کہتے ہوئے ( یعنی اے اللہ ! ہمارے گناہ معاف کردے ) لیکن وہ الٹے چوتڑوں کے بل گھسٹتے ہوئے داخل ہوئے اور کلمہ ( حطۃ ) کو بھی بدل دیا اور کہا کہ حبۃ فی شعرۃ یعنی دل لگی کے طور پر کہنے لگے کہ دانہ بال کے اندر ہونا چاہیے ۔
تشریح :
خلاصہ یہ کہ بنی اسرائیل نے اللہ کے حکم کو بدل دیا اورالٹا حکم الٰہی کا مذاق اڑانے لگے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ عذاب میں گرفتار ہوئے۔ ایسے گستاخوں کی یہی سزاہے۔
خلاصہ یہ کہ بنی اسرائیل نے اللہ کے حکم کو بدل دیا اورالٹا حکم الٰہی کا مذاق اڑانے لگے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ عذاب میں گرفتار ہوئے۔ ایسے گستاخوں کی یہی سزاہے۔