كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ وَقَوْلُهُ تَعَالَى: {وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الغَمَامَ وَأَنْزَلْنَا عَلَيْكُمُ المَنَّ وَالسَّلْوَى كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ} [البقرة: 57 صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكَمْأَةُ مِنْ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (وظللنا علیکم الغمام )الآیۃ کی تفسیر
ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے عبد الملک نے ، ان سے عمرو بن حریث نے اور ان سے سعید بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” کماۃ “ ( یعنی کھنبی ) بھی من کی قسم ہے اور اس کا پانی آنکھ کی دوا ہے ۔
تشریح :
ایک مشہور خود روبوٹی ہے جوکھائی بھی جاتی ہے، آنکھ کے امراض میں اس کاپانی بہترین دواہے۔ حدیث میں من کاذکر ہے یہی حدیث اور باب میں مطابقت ہے۔
ایک مشہور خود روبوٹی ہے جوکھائی بھی جاتی ہے، آنکھ کے امراض میں اس کاپانی بہترین دواہے۔ حدیث میں من کاذکر ہے یہی حدیث اور باب میں مطابقت ہے۔