‌صحيح البخاري - حدیث 4475

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {غَيْرِ المَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ} [الفاتحة: 7] صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ سُمَيٍّ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قَالَ الْإِمَامُ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ فَقُولُوا آمِينَ فَمَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4475

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( غیر المغضوب علیہم ولاالضالین )) کی تفسیر ہم سے عبد اللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں سمی نے ، انہیں ابو صالح نے اور ا ن سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب امام (( غیر المغضوب علیہم ولا الضالین )) کہے تو تم آمین کہو کیونکہ جس کا یہ کہنا ملائکہ کے کہنے کے ساتھ ہو جائے اس کی تمام پچھلی خطائیں معاف ہوجاتی ہیں
تشریح : ظاہر ہے کہ مقتدی کو جب ہی علم ہو سکے گا جب امام لفظ غیر المغضوب علیھم ولاالضالین پھر لفظ آمین کو بآواز بلند ادا کرے گا اور مقتدی بھی بالجہر اس کی آمین کی آواز کے ساتھ آمین کی آواز ملائیں گے۔ تب ہی وہ آمین کہنا ملائکہ کے ساتھ ہوگا۔ اس سے آمین بالجہر کا اثبات ہوتا ہے۔ جو لوگ آمین بالجہر کے انکا ری ہیں وہ سراسر غلطی پر ہیں۔ آمین بالجہر بلاشک وشبہ سنت نبوی ہے۔ محبت رسول اکے دعویداروں کا فرض ہے کہ وہ اس حقیقت پرٹھنڈے دل سے غور کریں۔ ظاہر ہے کہ مقتدی کو جب ہی علم ہو سکے گا جب امام لفظ غیر المغضوب علیھم ولاالضالین پھر لفظ آمین کو بآواز بلند ادا کرے گا اور مقتدی بھی بالجہر اس کی آمین کی آواز کے ساتھ آمین کی آواز ملائیں گے۔ تب ہی وہ آمین کہنا ملائکہ کے ساتھ ہوگا۔ اس سے آمین بالجہر کا اثبات ہوتا ہے۔ جو لوگ آمین بالجہر کے انکا ری ہیں وہ سراسر غلطی پر ہیں۔ آمین بالجہر بلاشک وشبہ سنت نبوی ہے۔ محبت رسول اکے دعویداروں کا فرض ہے کہ وہ اس حقیقت پرٹھنڈے دل سے غور کریں۔