كِتَابُ المَغَازِي بَابٌ صحيح بَاب حَدَّثَنَا أَصْبَغُ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ ابْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ الصُّنَابِحِيِّ أَنَّهُ قَالَ لَهُ مَتَى هَاجَرْتَ قَالَ خَرَجْنَا مِنْ الْيَمَنِ مُهَاجِرِينَ فَقَدِمْنَا الْجُحْفَةَ فَأَقْبَلَ رَاكِبٌ فَقُلْتُ لَهُ الْخَبَرَ فَقَالَ دَفَنَّا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ خَمْسٍ قُلْتُ هَلْ سَمِعْتَ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ شَيْئًا قَالَ نَعَمْ أَخْبَرَنِي بِلَالٌ مُؤَذِّنُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ فِي السَّبْعِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب
ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عبد اللہ بن وہب نے خبر دی ، کہا کہ مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی ، انہیں عمرو بن ابی حبیب نے ، ان سے ابو الخیر نے عبد الرحمن بن عسیلہ صنابحی سے ، جناب ابو الخیر نے ان سے پوچھا تھا کہ تم نے کب ہجرت کی تھی ؟ انھوں نے بیان کیا کہ ہم ہجرت کے ارادے سے یمن چلے ، ابھی ہم مقام جحفہ میں پہنچے تھے کہ ایک سوار سے ہماری ملاقات ہوئی ۔ ہم نے ان سے مدینہ کی خبر پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کوپانچ دن ہوچکے ہیں میں نے پوچھا تم نے لیلۃ القدر کے بارے میں کوئی حدیث سنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن بلال رضی اللہ عنہ نے مجھے خبر دی ہے کہ لیلۃ القدر رمضان کے آخری عشرہ کے سات دنوںمیں ( ایک طاق رات ) ہوتی ہے ۔
تشریح :
یعنی اکیس تاریخ سے ستائیسویں تک کی طاق راتوں میں سے وہ ایک رات ہے یا یہ کہ وہ غالبا ستائیسویں رات ہوتی ہے۔
یعنی اکیس تاریخ سے ستائیسویں تک کی طاق راتوں میں سے وہ ایک رات ہے یا یہ کہ وہ غالبا ستائیسویں رات ہوتی ہے۔