كِتَابُ المَغَازِي بَابُ بَعْثِ النَّبِيِّ ﷺأُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ ؓ فِي مَرَضِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بَعْثًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ فَطَعَنَ النَّاسُ فِي إِمَارَتِهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنْ تَطْعَنُوا فِي إِمَارَتِهِ فَقَدْ كُنْتُمْ تَطْعَنُونَ فِي إِمَارَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلُ وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمَارَةِ وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ وَإِنَّ هَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ بَعْدَهُ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: اسامہ بن زید کو مرض الموت میں مہم پر روانہ کرنا
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے بیا ن کیا ، ان سے عبد اللہ بن دینا ر نے اور ان سے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر روانہ فرمایا اور اس کا امیر اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو بنایا ۔ بعض لوگوںنے ا ن کی امارت پر اعتراض کیا ۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو خطاب کیا اور فرمایا ، اگر آج تم اس کی امارت پر اعتراض کرتے ہوتوتم اس سے پہلے اس کے والد کی امارت پر اسی طرح اعتراض کرچکے ہو اور خدا کی قسم ! اس کے والد ( زید رضی اللہ عنہ ) امارت کے بہت لائق تھے اور مجھے سب سے زیادہ عزیز تھے اور یہ ( یعنی اسامہ رضی اللہ عنہ ) بھی ان کے بعد مجھے سب سے زیادہ عزیز ہے ۔
تشریح :
باوجود یکہ اس لشکر میں بڑے بڑے مہاجرین جیسے ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما شریک تھے مگر آپ نے اسامہ رضی اللہ عنہ کو سردار لشکر بنایا ۔ اس سے یہ غرض تھی کہ ان کی دلجوئی ہو اور وہ اپنے والد زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کے قاتلوں سے خوب دل کھول کر لڑیں۔ اس لشکر کی تیاری کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بڑا خیال تھا۔ مرض موت میں بھی کئی بار فرمایا کہ اسامہ رضی اللہ عنہ کا لشکر روانہ کرو مگر اسامہ رضی اللہ عنہ شہر سے باہرنکلے ہی تھے کہ آپ کی وفات ہوگئی اور اسامہ رضی اللہ عنہ مع لشکر واپس آگئے ۔ بعدمیں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی خلافت میں اس لشکر کو روانہ کیا اور اسامہ رضی اللہ عنہ گئے ۔ انہوں نے اپنے باپ کے قاتل کو قتل کیا ۔
باوجود یکہ اس لشکر میں بڑے بڑے مہاجرین جیسے ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما شریک تھے مگر آپ نے اسامہ رضی اللہ عنہ کو سردار لشکر بنایا ۔ اس سے یہ غرض تھی کہ ان کی دلجوئی ہو اور وہ اپنے والد زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کے قاتلوں سے خوب دل کھول کر لڑیں۔ اس لشکر کی تیاری کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بڑا خیال تھا۔ مرض موت میں بھی کئی بار فرمایا کہ اسامہ رضی اللہ عنہ کا لشکر روانہ کرو مگر اسامہ رضی اللہ عنہ شہر سے باہرنکلے ہی تھے کہ آپ کی وفات ہوگئی اور اسامہ رضی اللہ عنہ مع لشکر واپس آگئے ۔ بعدمیں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی خلافت میں اس لشکر کو روانہ کیا اور اسامہ رضی اللہ عنہ گئے ۔ انہوں نے اپنے باپ کے قاتل کو قتل کیا ۔