كِتَابُ المَغَازِي بَابٌ صحيح بَاب حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدِرْعُهُ مَرْهُونَةٌ عِنْدَ يَهُودِيٍّ بِثَلَاثِينَ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب
ہم سے قبیصہ بن عتبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے اسود بن یزید نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ کی زرہ ایک یہودی کے یہاں تیس صاع جو کے بدلے میں گروی رکھی ہوئی تھی ۔
تشریح :
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس یہودی کا قرض ادا کرکے آپ کی زرہ چھڑالی، ان حالات میں اگر ذرا سی بھی عقل والا آدمی غور کرے گا تو صاف سمجھ لے گا کہ آپ سچے پیغمبر تھے۔ دنیا کے بادشاہوں کی طرح ایک بادشاہ نہ تھے۔ اگر آپ دنیا کے بادشاہوں کی طرح ہوتے تو لاکھوں کروڑوں روپے کی جائیداد اپنے بچوں اور بیویوں کے لیے چھوڑ دیتے۔
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس یہودی کا قرض ادا کرکے آپ کی زرہ چھڑالی، ان حالات میں اگر ذرا سی بھی عقل والا آدمی غور کرے گا تو صاف سمجھ لے گا کہ آپ سچے پیغمبر تھے۔ دنیا کے بادشاہوں کی طرح ایک بادشاہ نہ تھے۔ اگر آپ دنیا کے بادشاہوں کی طرح ہوتے تو لاکھوں کروڑوں روپے کی جائیداد اپنے بچوں اور بیویوں کے لیے چھوڑ دیتے۔