‌صحيح البخاري - حدیث 4463

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ آخِرِ مَا تَكَلَّمَ بِهِ النَّبِيُّ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ يُونُسُ قَالَ الزُّهْرِيُّ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ فِي رِجَالٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ صَحِيحٌ إِنَّهُ لَمْ يُقْبَضْ نَبِيٌّ حَتَّى يَرَى مَقْعَدَهُ مِنْ الْجَنَّةِ ثُمَّ يُخَيَّرَ فَلَمَّا نَزَلَ بِهِ وَرَأْسُهُ عَلَى فَخِذِي غُشِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَأَشْخَصَ بَصَرَهُ إِلَى سَقْفِ الْبَيْتِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى فَقُلْتُ إِذًا لَا يَخْتَارُنَا وَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَدِيثُ الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُنَا وَهُوَ صَحِيحٌ قَالَتْ فَكَانَتْ آخِرَ كَلِمَةٍ تَكَلَّمَ بِهَا اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4463

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: نبی کریم کا آخری کلمہ جو زبان مبارک سے نکلا ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبد اللہ بن مبارک نے بیان کیا ، ان سے یونس نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہیں سعید بن مسیب نے کئی اہل علم کی موجودگی میں خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حالت صحت میں فرمایا کرتے تھے کہ ہرنبی کی روح قبض کرنے سے پہلے انہیں جنت میں ان کی قیام گاہ دکھائی گئی ، پھر اختیار دیا گیا ، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور آپ کا سر مبارک میری ران پر تھا ۔ اس وقت آپ پرغشی طاری ہوگئی ۔ جب ہوش میں آئے تو آپ نے اپنی نظر گھر کی چھت کی طرف اٹھالی اور فرمایا ، اللہم الرفیق الاعلیٰ ( اے اللہ ! مجھے اپنی بارگاہ میں انبیاء اور صدیقین سے ملا دے ) میں اسی وقت سمجھ گئی کہ اب آپ ہمیں پسند نہیں کر سکتے اورمجھے وہ حدیث یاد آگئی جو آپ حالت صحت میں ہم سے بیان کیا کرتے تھے ۔ عائشہ رضی ا للہ عنہا نے بیان کیا کہ آخری کلمہ جو زبان مبارک سے نکلا وہ یہی تھا کہ ” اللہم الرفیق الاعلیٰ “
تشریح : نزع کی حالت میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی ا للہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دئیے ہوئے پس پشت بیٹھی ہوئی تھیں ۔ پانی کا پیالہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سرہانے رکھا ہواتھا۔ آپ پیالہ میں ہاتھ ڈالتے اور چہرہ پر پھیر لیتے تھے۔ چہرہ مبارک کبھی سرخ ہوتا کبھی زور پڑجاتا ، زبان مبارک سے فرمارہے تھے لااحج افراد لٰہ احج افراد لا اللہ احج افراد ن للموت سکرات اتنے میں عبد الرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ ہاتھ میں تازہ مسواک لئے ہوئے آگئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسواک پر نظر ڈالی تو حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا نے مسواک کو اپنے دانتوں سے نرم کرکے پیش کردیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مسواک کی پھر ہاتھ کو بلند فرمایا اور زبان اقدس سے فرمایا اللہم الر فیق الاعلیٰ اس وقت ہاتھ لٹک گیا اور پتلی اوپر کو اٹھ گئی ۔ احج افراد نا للہ واحج افراد نا احج افراد لیہ راجعون۔ نزع کی حالت میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی ا للہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دئیے ہوئے پس پشت بیٹھی ہوئی تھیں ۔ پانی کا پیالہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سرہانے رکھا ہواتھا۔ آپ پیالہ میں ہاتھ ڈالتے اور چہرہ پر پھیر لیتے تھے۔ چہرہ مبارک کبھی سرخ ہوتا کبھی زور پڑجاتا ، زبان مبارک سے فرمارہے تھے لااحج افراد لٰہ احج افراد لا اللہ احج افراد ن للموت سکرات اتنے میں عبد الرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ ہاتھ میں تازہ مسواک لئے ہوئے آگئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسواک پر نظر ڈالی تو حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا نے مسواک کو اپنے دانتوں سے نرم کرکے پیش کردیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مسواک کی پھر ہاتھ کو بلند فرمایا اور زبان اقدس سے فرمایا اللہم الر فیق الاعلیٰ اس وقت ہاتھ لٹک گیا اور پتلی اوپر کو اٹھ گئی ۔ احج افراد نا للہ واحج افراد نا احج افراد لیہ راجعون۔