كِتَابُ المَغَازِي بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ ﷺ وَوَفَاتِهِ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ يَتَغَشَّاهُ فَقَالَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام وَا كَرْبَ أَبَاهُ فَقَالَ لَهَا لَيْسَ عَلَى أَبِيكِ كَرْبٌ بَعْدَ الْيَوْمِ فَلَمَّا مَاتَ قَالَتْ يَا أَبَتَاهُ أَجَابَ رَبًّا دَعَاهُ يَا أَبَتَاهْ مَنْ جَنَّةُ الْفِرْدَوْسِ مَأْوَاهْ يَا أَبَتَاهْ إِلَى جِبْرِيلَ نَنْعَاهْ فَلَمَّا دُفِنَ قَالَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام يَا أَنَسُ أَطَابَتْ أَنْفُسُكُمْ أَنْ تَحْثُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التُّرَابَ
کتاب: غزوات کے بیان میں باب: نبی کریم کی بیماری اور آپ کی وفات ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے حمادبن زید نے بیان کیا ، ان سے ثابت بنانی نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ شدت مرض کے زمانے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بے چینی بہت بڑھ گئی تھی ۔ حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا نے کہا ، آہ اباجان کو کتنی بے چینی ہے ۔ حضور انے اس پر فرمایا ، آج کے بعد تمہارے اباجان کی یہ بے چینی نہیں رہے گی ۔ پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوگئی تو فاطمہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں ، ہائے اباجان ! آپ اپنے رب کے بلاوے پر چلے گئے ، ہائے اباجان ! آپ جنت الفردوس میں اپنے مقام پر چلے گئے ۔ ہم حضرت جبریل علیہ السلام کو آپ کی وفات کی خبر سنا تے ہیں ۔ پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دفن کردئےے گئے تو آپ رضی اللہ عنہ نے انس رضی اللہ عنہ سے کہا ” انس ! تمہارے دل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نعش پر مٹی ڈالنے کے لیے کس طرح آمادہ ہوگئے تھے ۔ “