كِتَابُ المَغَازِي بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ ﷺ وَوَفَاتِهِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ قَالَ ذُكِرَ عِنْدَ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَى إِلَى عَلِيٍّ فَقَالَتْ مَنْ قَالَهُ لَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنِّي لَمُسْنِدَتُهُ إِلَى صَدْرِي فَدَعَا بِالطَّسْتِ فَانْخَنَثَ فَمَاتَ فَمَا شَعَرْتُ فَكَيْفَ أَوْصَى إِلَى عَلِيٍّ
کتاب: غزوات کے بیان میں باب: نبی کریم کی بیماری اور آپ کی وفات ہم سے عبد اللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کہاہم کو ازہربن سعد سمان نے خبر دی ، کہا ہم کو عبد اللہ بن عون نے خبر دی ، انہیں ابراہیم نخعی نے اور ان سے اسود بن یزید نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے اس کا ذکر آیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کوئی ( خاص ) وصیت کی تھی ؟ تو انہوں نے بتلایا کون کہتاہے ، میں خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھی ، آپ میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے ، آپ نے طشت منگوایا ، پھر ایک طرف جھک گئے اور آپ کی وفات ہوگئی ۔ اس وقت مجھے بھی کچھ معلوم نہیں ہوا ، پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو آپ نے کب وصی بنا دیا ۔