‌صحيح البخاري - حدیث 4458

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ ﷺ وَوَفَاتِهِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا يَحْيَى وَزَادَ قَالَتْ عَائِشَةُ لَدَدْنَاهُ فِي مَرَضِهِ فَجَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ لَا تَلُدُّونِي فَقُلْنَا كَرَاهِيَةُ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ أَلَمْ أَنْهَكُمْ أَنْ تَلُدُّونِي قُلْنَا كَرَاهِيَةَ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ فَقَالَ لَا يَبْقَى أَحَدٌ فِي الْبَيْتِ إِلَّا لُدَّ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَّا الْعَبَّاسَ فَإِنَّهُ لَمْ يَشْهَدْكُمْ رَوَاهُ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4458

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: نبی کریم کی بیماری اور آپ کی وفات ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا ۔ کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیاعبد اللہ بن ابی شیبہ کی حدیث کی طرح ، لیکن انھوں نے اپنی اس روایت میںیہ اضافہ کیا کہ عائشہ رضی ا للہ عنہا نے کہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض میں ہم آپ کے منہ میں دوادینے لگے تو آپ نے اشارہ سے دوا دینے سے منع کیا ۔ ہم نے سمجھا کہ مریض کو دواپینے سے ( بعض اوقات ) جو نا گوار ی ہوتی ہے یہ بھی اسی کا نتیجہ ہے ( اس لیے ہم نے اصرار کیا ) تو آپ نے فرمایا کہ گھر میں جتنے آدمی ہیں سب کے منہ میں میرے سامنے دوا ڈالی جائے ۔ صرف عباس رضی اللہ عنہ اس سے الگ ہیں کہ وہ تمہارے ساتھ اس کام میں شریک نہیں تھے ۔ اس کی روایت ابن ابی الزناد نے بھی کی ، ان سے ہشام نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے ۔