كِتَابُ المَغَازِي بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ ﷺ وَوَفَاتِهِ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي وَفِي يَوْمِي وَبَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي وَكَانَتْ إِحْدَانَا تُعَوِّذُهُ بِدُعَاءٍ إِذَا مَرِضَ فَذَهَبْتُ أُعَوِّذُهُ فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ وَقَالَ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى وَمَرَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ وَفِي يَدِهِ جَرِيدَةٌ رَطْبَةٌ فَنَظَرَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَظَنَنْتُ أَنَّ لَهُ بِهَا حَاجَةً فَأَخَذْتُهَا فَمَضَغْتُ رَأْسَهَا وَنَفَضْتُهَا فَدَفَعْتُهَا إِلَيْهِ فَاسْتَنَّ بِهَا كَأَحْسَنِ مَا كَانَ مُسْتَنًّا ثُمَّ نَاوَلَنِيهَا فَسَقَطَتْ يَدُهُ أَوْ سَقَطَتْ مِنْ يَدِهِ فَجَمَعَ اللَّهُ بَيْنَ رِيقِي وَرِيقِهِ فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنْ الدُّنْيَا وَأَوَّلِ يَوْمٍ مِنْ الْآخِرَةِ
کتاب: غزوات کے بیان میں باب: نبی کریم کی بیماری اور آپ کی وفات ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہاہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی ا للہ عنہا نے بیان کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات میرے گھر میں ، میری باری کے دن ہوئی ۔ آپ اس وقت میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے ۔ جب آپ بیمار پڑے تو ہم آپ کی صحت کے لیے عائیں کیا کرتے تھے ۔ اس بیماری میں بھی میں آپ کے لیے دعا کر نے لگی لیکن آپ فرما رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر آسمان کی طرف اٹھا ہواتھا فیالرفیق الاعلیٰ فی الرفیق الاعلیٰ اور عبد الرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما آئے تو ان کے ہاتھ میں ایک تازہ ٹہنی تھی ۔ حضور انے اس کی طرف دیکھا تومیں سمجھ گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کر نا چاہتے ہیں ۔ چنانچہ وہ ٹہنی میں نے ان سے لے لی ۔ پہلے میں نے اسے چبایا ، پھر صاف کرکے آپ کودے دی ۔ حضورا نے اس سے مسواک کی ، جس طرح پہلے آپ مسواک کیا کرتے تھے اس سے بھی اچھی طرح سے ، پھر حضورا نے وہ مسواک مجھے عنایت فرمائی اور آپ کاہاتھ جھک گیا ، یا ( راوی نے یہ بیان کیاکہ ) مسواک آپ کے ہاتھ سے چھوٹ گئی ۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے میرے اور حضور اکے تھوک کو اس دن جمع کردیا جو آپ کی دنیا کی زندگی کاسب سے آخر ی اور آخرت کی زندگی کا سب سے پہلا دن تھا ۔