كِتَابُ المَغَازِي بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ ﷺ وَوَفَاتِهِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْأَلُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ يَقُولُ أَيْنَ أَنَا غَدًا أَيْنَ أَنَا غَدًا يُرِيدُ يَوْمَ عَائِشَةَ فَأَذِنَ لَهُ أَزْوَاجُهُ يَكُونُ حَيْثُ شَاءَ فَكَانَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ حَتَّى مَاتَ عِنْدَهَا قَالَتْ عَائِشَةُ فَمَاتَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي كَانَ يَدُورُ عَلَيَّ فِيهِ فِي بَيْتِي فَقَبَضَهُ اللَّهُ وَإِنَّ رَأْسَهُ لَبَيْنَ نَحْرِي وَسَحْرِي وَخَالَطَ رِيقُهُ رِيقِي ثُمَّ قَالَتْ دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ وَمَعَهُ سِوَاكٌ يَسْتَنُّ بِهِ فَنَظَرَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَهُ أَعْطِنِي هَذَا السِّوَاكَ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَأَعْطَانِيهِ فَقَضِمْتُهُ ثُمَّ مَضَغْتُهُ فَأَعْطَيْتُهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَنَّ بِهِ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى صَدْرِي
کتاب: غزوات کے بیان میں باب: نبی کریم کی بیماری اور آپ کی وفات ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہامجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، انہیں ان کے والد نے خبر دی اورانہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ مرض الموت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے رہتے تھے کہ کل میرا قیام کہا ں ہوگا ، کل میرا قیام کہاں ہوگا ؟ آپ عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کے منتظر تھے ، پھر ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر قیام کی اجازت دے دی اور آپ کی وفات انہیںکے گھر میں ہوئی ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیا ن کیا کہ آپ کی وفات اسی دن ہوئی جس دن قاعدہ کے مطابق میرے یہاں آپ کے قیام کی باری تھی ۔ رحلت کے وقت سر مبارک میرے سینے پر تھا اور میرا تھوک آپ کے تھوک کے ساتھ ملا تھا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ عبد الرحمن بن ابی بکر رضی ا للہ عنہما داخل ہوئے اور ان کے ہاتھ میں استعمال کے قابل مسواک تھی ۔ حضور ا نے اس کی طرف دیکھا تو میں نے کہا عبد الرحمن ! یہ مسواک مجھے دے دو ۔ انھوں نے مسواک مجھے دے دی ۔ میں نے اسے اچھی طرح چبایا اور جھا ڑ کر حضور اکو دی ، پھرآپ نے وہ مسواک کی ، اس وقت آپ میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے ۔