‌صحيح البخاري - حدیث 4449

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ ﷺ وَوَفَاتِهِ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ أَنَّ أَبَا عَمْرٍو ذَكْوَانَ مَوْلَى عَائِشَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ كَانَتْ تَقُولُ إِنَّ مِنْ نِعَمِ اللَّهِ عَلَيَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوُفِّيَ فِي بَيْتِي وَفِي يَوْمِي وَبَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي وَأَنَّ اللَّهَ جَمَعَ بَيْنَ رِيقِي وَرِيقِهِ عِنْدَ مَوْتِهِ دَخَلَ عَلَيَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَبِيَدِهِ السِّوَاكُ وَأَنَا مُسْنِدَةٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُهُ يَنْظُرُ إِلَيْهِ وَعَرَفْتُ أَنَّهُ يُحِبُّ السِّوَاكَ فَقُلْتُ آخُذُهُ لَكَ فَأَشَارَ بِرَأْسِهِ أَنْ نَعَمْ فَتَنَاوَلْتُهُ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ وَقُلْتُ أُلَيِّنُهُ لَكَ فَأَشَارَ بِرَأْسِهِ أَنْ نَعَمْ فَلَيَّنْتُهُ فَأَمَرَّهُ وَبَيْنَ يَدَيْهِ رَكْوَةٌ أَوْ عُلْبَةٌ يَشُكُّ عُمَرُ فِيهَا مَاءٌ فَجَعَلَ يُدْخِلُ يَدَيْهِ فِي الْمَاءِ فَيَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ إِنَّ لِلْمَوْتِ سَكَرَاتٍ ثُمَّ نَصَبَ يَدَهُ فَجَعَلَ يَقُولُ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى حَتَّى قُبِضَ وَمَالَتْ يَدُهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4449

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: نبی کریم کی بیماری اور آپ کی وفات مجھ سے محمد بن عبید نے بیان کیا ، کہاہم سے عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا ، ان سے عمر بن سعید نے ، انہیں ابن ابی ملیکہ نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا کے غلام ابو عمرو ذکوان نے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرمایا کرتی تھیں ، اللہ کی بہت سی نعمتوںمیں ایک نعمت مجھ پر یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات میرے گھر میں اور میری باری کے دن ہوئی ۔ آپ اس وقت میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے ۔ اور یہ کہ اللہ تعالیٰ نے حضور اکی وفا ت کے وقت میرے اور آپ کے تھوک کو ایک ساتھ جمع کیا تھا کہ عبد الرحمن رضی اللہ عنہ گھر میں آئے تو ان کے ہاتھ میں مسواک تھی ۔ حضور امجھ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے ، میں نے دیکھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مسواک کو دیکھ رہے ہیں ۔ میں سمجھ گئی کہ آپ مسواک کرنا چاہتے ہیں ، اس لیے میں نے آپ سے پوچھا ، یہ مسواک آپ کے لیے لے لوں ؟ آپ نے سرکے اشارہ سے اثبات میں جواب دیا ، میں نے وہ مسواک ان سے لے لی ۔ حضورااسے چبانہ سکے ، میںنے پوچھا آپ کے لیے میں اسے نرم کردوں ؟ آپ نے سر کے اشارہ سے اثبات میں جواب دیا ۔ میں نے مسواک نرم کردی ۔ آپ کے سامنے ایک بڑا پیالہ تھا ، چمڑے کایا لکڑی کا ( راوی حدیث ) عمر کو اس سلسلے میں شک تھا ، اس کے اندر پانی تھی ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم باربار اپنے ہاتھ اس کے اندر داخل کرتے اورپھر انہیں اپنے چہرے پر پھیرتے اور فرماتے لاالٰہ الا اللہ ۔ موت کے وقت شدت ہوتی ہے پھر آپ اپنا ہاتھ اٹھا کر کہنے لگے ” فی الرفیق الاعلیٰ “ یہاں تک کہ آپ رحلت فرماگئے اور آپ کا ہاتھ جھک گیا ۔