‌صحيح البخاري - حدیث 4448

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ ﷺ وَوَفَاتِهِ صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ الْمُسْلِمِينَ بَيْنَا هُمْ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ مِنْ يَوْمِ الِاثْنَيْنِ وَأَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي لَهُمْ لَمْ يَفْجَأْهُمْ إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَشَفَ سِتْرَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ وَهُمْ فِي صُفُوفِ الصَّلَاةِ ثُمَّ تَبَسَّمَ يَضْحَكُ فَنَكَصَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى عَقِبَيْهِ لِيَصِلَ الصَّفَّ وَظَنَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ أَنْ يَخْرُجَ إِلَى الصَّلَاةِ فَقَالَ أَنَسٌ وَهَمَّ الْمُسْلِمُونَ أَنْ يَفْتَتِنُوا فِي صَلَاتِهِمْ فَرَحًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ بِيَدِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَتِمُّوا صَلَاتَكُمْ ثُمَّ دَخَلَ الْحُجْرَةَ وَأَرْخَى السِّتْرَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4448

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: نبی کریم کی بیماری اور آپ کی وفات ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا ، ا ن سے ابن شہاب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پیر کے دن مسلمان فجر کی نماز پڑھ رہے تھے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھا رہے تھے کہ اچانک حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نظر آئے ۔ آپ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے حجر ہ کا پر دہ اٹھا کر صحابہ رضی اللہ عنہم کو دیکھ رہے تھے ، صحابہ رضی للہ عنہم نماز میں صف باندھے کھڑے ہوئے تھے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ کر ہنس پڑے ۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ پیچھے ہٹنے لگے تاکہ صف میں آجائیں ۔ آپ نے سمجھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف لانا چاہتے ہیں ۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، قریب تھا کہ مسلمان اس خوشی کی وجہ سے جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر انہیں ہوئی تھی کہ وہ اپنی نماز توڑنے ہی کو تھے لیکن حضور ا نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ نماز پوری کرلو ، پھر آپ حجرہ کے اندر تشریف لے گئے اور پردہ ڈال لیا ۔
تشریح : تشریح : یہ حیات مبارکہ کے آخری دن دوشنبہ کی فجر کی نماز تھی، تھوڑی دیر تک آ پ اس نماز باجماعت کے پاک مظاہرہ کو ملاحظہ فرماتے رہے، جس سے رخ انور پر بشاشت اور ہونٹوں پر مسکراہٹ تھی ۔ اس وقت وجہ مبارک ورق قر آن معلوم ہورہا تھا۔ اس کے بعد حضور اپر دنیا میں کسی دوسری نماز کاقت نہیں آیا۔ اسی موقع پر آپ نے حاضرین کو باربار تاکید فرمائی تھی الصلوٰۃ الصلوٰۃ وما ملکت ایمانکم یہی آپ کی آخری وصیت تھی جسے آپ نے کئی بار دہرایا ، پھر نزع کا عالم طاری ہوگیا۔ ( ا ) تشریح : یہ حیات مبارکہ کے آخری دن دوشنبہ کی فجر کی نماز تھی، تھوڑی دیر تک آ پ اس نماز باجماعت کے پاک مظاہرہ کو ملاحظہ فرماتے رہے، جس سے رخ انور پر بشاشت اور ہونٹوں پر مسکراہٹ تھی ۔ اس وقت وجہ مبارک ورق قر آن معلوم ہورہا تھا۔ اس کے بعد حضور اپر دنیا میں کسی دوسری نماز کاقت نہیں آیا۔ اسی موقع پر آپ نے حاضرین کو باربار تاکید فرمائی تھی الصلوٰۃ الصلوٰۃ وما ملکت ایمانکم یہی آپ کی آخری وصیت تھی جسے آپ نے کئی بار دہرایا ، پھر نزع کا عالم طاری ہوگیا۔ ( ا )