كِتَابُ المَغَازِي بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ ﷺ وَوَفَاتِهِ صحيح حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ الْأَنْصَارِيُّ وَكَانَ كَعْبُ بْنُ مَالِكٍ أَحَدَ الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ تِيبَ عَلَيْهِمْ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَقَالَ النَّاسُ يَا أَبَا حَسَنٍ كَيْفَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَصْبَحَ بِحَمْدِ اللَّهِ بَارِئًا فَأَخَذَ بِيَدِهِ عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ لَهُ أَنْتَ وَاللَّهِ بَعْدَ ثَلَاثٍ عَبْدُ الْعَصَا وَإِنِّي وَاللَّهِ لَأَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَوْفَ يُتَوَفَّى مِنْ وَجَعِهِ هَذَا إِنِّي لَأَعْرِفُ وُجُوهَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عِنْدَ الْمَوْتِ اذْهَبْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْنَسْأَلْهُ فِيمَنْ هَذَا الْأَمْرُ إِنْ كَانَ فِينَا عَلِمْنَا ذَلِكَ وَإِنْ كَانَ فِي غَيْرِنَا عَلِمْنَاهُ فَأَوْصَى بِنَا فَقَالَ عَلِيٌّ إِنَّا وَاللَّهِ لَئِنْ سَأَلْنَاهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنَعَنَاهَا لَا يُعْطِينَاهَا النَّاسُ بَعْدَهُ وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أَسْأَلُهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: نبی کریم کی بیماری اور آپ کی وفات
مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو بشر بن شعیب بن ابی حمزہ نے خبر دی ، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہیں عبد اللہ بن کعب بن مالک انصاری نے خبر دی اور کعب بن مالک رضی اللہ عنہ ان تین صحابہ میں سے ایک تھے جن کی ( غزوہ تبوک میں شرکت نہ کرنے کی ) توبہ قبول ہوئی تھی ۔ انہیں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے باہر آئے ۔ یہ اس مرض کا واقعہ ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تھی ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے آپ سے پوچھا ، ابو الحسن ! حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا آج مزاج کیا ہے ؟ صبح انھوں نے بتایا کہ الحمد للہ اب آپ کو افاقہ ہے ۔ پھر عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کے کہا کہ تم ، خدا کی قسم تین دن کے بعد زندگی گزارنے پرتم مجبور ہوجاؤگے ۔ خدا کی قسم ، مجھے تو ایسے آثار نظر آرہے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس مرض سے صحت نہیں پاسکیں گے ۔ موت کے وقت بنو عبد المطلب کے چہروں کی مجھے خوب شناخت ہے ۔ اب ہمیں آپ کے پاس چلنا چاہئیے اور آپ سے پوچھنا چاہئیے کہ ہمارے بعد خلافت کسے ملے گی ۔ اگر ہم اس کے مستحق ہیں تو ہمیں معلوم ہوجائے گا اور اگر کوئی دوسرا مستحق ہوگا تو وہ بھی معلوم ہوجائے گا اور حضورا ہمارے متعلق اپنے خلیفہ کو ممکن ہے کچھ وصیتیںکردیں لیکن حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ خدا کی قسم ! اگر ہم نے اس وقت آ پ سے اس کے متعلق کچھ پوچھا اور آپ نے انکار کردیا تو پھر لوگ ہمیں ہمیشہ کے لیے اس سے محروم کردیں گے ۔ میں تو ہر گز حضور اسے اس کے متعلق کچھ نہیں پوچھوں گا ۔
تشریح :
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی کمال دانائی تھی جو انہوں نے یہ خیال ظاہر فرمایا جس سے کئی فتنون کا دروازہ بند ہوگیا، رضی اللہ عنہ۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی کمال دانائی تھی جو انہوں نے یہ خیال ظاہر فرمایا جس سے کئی فتنون کا دروازہ بند ہوگیا، رضی اللہ عنہ۔