‌صحيح البخاري - حدیث 4437

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ ﷺ وَوَفَاتِهِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ إِنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ صَحِيحٌ يَقُولُ إِنَّهُ لَمْ يُقْبَضْ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّى يَرَى مَقْعَدَهُ مِنْ الْجَنَّةِ ثُمَّ يُحَيَّا أَوْ يُخَيَّرَ فَلَمَّا اشْتَكَى وَحَضَرَهُ الْقَبْضُ وَرَأْسُهُ عَلَى فَخِذِ عَائِشَةَ غُشِيَ عَلَيْهِ فَلَمَّا أَفَاقَ شَخَصَ بَصَرُهُ نَحْوَ سَقْفِ الْبَيْتِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى فَقُلْتُ إِذًا لَا يُجَاوِرُنَا فَعَرَفْتُ أَنَّهُ حَدِيثُهُ الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُنَا وَهُوَ صَحِيحٌ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4437

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: نبی کریم کی بیماری اور آپ کی وفات ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، کہاہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے کہ عروہ بن زبیر نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا تندرستی کے زمانے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایاکرتے تھے کہ جب بھی کسی نبی کی روح قبض کی گئی تو پہلے جنت میں اس کی قیا م گا ہ اسے ضرور دکھا دی گئی ، پھراسے اختیا ر دیا گیا ( راوی کو شک تھا کہ لفظ یحیا ہے یا یخیر ، دونو ں کا مفہوم ایک ہی ہے ) پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑے اور وقت قریب آگیا تو سر مبارک عائشہ رضی اللہ عنہا کی ران پر تھا اور آپ پر غشی طاری ہوگئی تھی ، جب کچھ ہوش ہوا تو آپ کی آنکھیں گھر کی چھت کی طرف اٹھ گئیں اور آپ نے فرمایا ۔ اللہم فی الرفیق الاعلیٰ ۔ میں سمجھ گئی کہ اب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ( یعنی دنیا وی زندگی کو ) پسند نہیں فرمائیں گے ۔ مجھے وہ حدیث یاد آ گئی جو آپ نے تندرستی کے زمانے میں فرمائی تھی ۔