كِتَابُ المَغَازِي بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ ﷺ وَوَفَاتِهِ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كُنْتُ أَسْمَعُ أَنَّهُ لَا يَمُوتُ نَبِيٌّ حَتَّى يُخَيَّرَ بَيْنَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ فَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ وَأَخَذَتْهُ بُحَّةٌ يَقُولُ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ الْآيَةَ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ خُيِّرَ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: نبی کریم کی بیماری اور آپ کی وفات
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے سعد نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں سنتی آئی تھی کہ ہر نبی کو وفات سے پہلے دنیا اور آخرت کے رہنے میں اختیار دیا جاتا ہے ، پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی سنا ، آپ اپنے مرض الموت میں فرمارہے تھے ، آپ کی آواز بھاری ہوچکی تھی ۔ آپ آیت (( مع الذین انعم اللہ علیہم الخ )) کی تلاوت فرمارہے تھے ( یعنی ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ نے انعا م کیا ہے ) مجھے یقین ہوگیا کہ آپ کو بھی اختیار دے دیا گیا ہے .
تشریح :
یعنی آپ نے آخرت کو اختیا ر کیا ۔ واقدی نے کہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا میں آنے پر سب سے پہلے جو کلمہ زبان سے نکالا وہ اللہ اکبر تھا اور آخر کلمہ جو وفات کے وقت فرمایا ، وہ الرفیق الاعلیٰ تھا ۔ ( وحیدی )
یعنی آپ نے آخرت کو اختیا ر کیا ۔ واقدی نے کہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا میں آنے پر سب سے پہلے جو کلمہ زبان سے نکالا وہ اللہ اکبر تھا اور آخر کلمہ جو وفات کے وقت فرمایا ، وہ الرفیق الاعلیٰ تھا ۔ ( وحیدی )