‌صحيح البخاري - حدیث 4432

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ ﷺ وَوَفَاتِهِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا حُضِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي الْبَيْتِ رِجَالٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلُمُّوا أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدَهُ فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غَلَبَهُ الْوَجَعُ وَعِنْدَكُمْ الْقُرْآنُ حَسْبُنَا كِتَابُ اللَّهِ فَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْبَيْتِ وَاخْتَصَمُوا فَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ قَرِّبُوا يَكْتُبُ لَكُمْ كِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ غَيْرَ ذَلِكَ فَلَمَّا أَكْثَرُوا اللَّغْوَ وَالِاخْتِلَافَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُومُوا قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَكَانَ يَقُولُ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّ الرَّزِيَّةَ كُلَّ الرَّزِيَّةِ مَا حَالَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ أَنْ يَكْتُبَ لَهُمْ ذَلِكَ الْكِتَابَ لِاخْتِلَافِهِمْ وَلَغَطِهِمْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4432

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: نبی کریم کی بیماری اور آپ کی وفات ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیا ن کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبد الرزاق بن ہمام نے بیان کیا ، انہیں معمر نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہیں عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ نے اور ان سے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت قریب ہوا تو گھر میں بہت سے صحابہ رضی اللہ عنہم موجود تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ لاؤ ، میں تمہارے لیے ایک دستاویز لکھ دوں ، اگر تم اس پر چلتے رہے توپھرتم گمراہ نہ ہو سکوگے ۔ اس پر ( حضرت عمر رضی اللہ عنہ ) نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر بیماری کی سختی ہورہی ہے ، تمہارے پاس قرآن موجود ہے ۔ ہمارے لیے تو اللہ کی کتاب بس کافی ہے ۔ پھر گھر والوں میں جھگڑا ہونے لگا ، بعض نے تو یہ کہا کہ آنحضرت کو کوئی چیز لکھنے کی دے دو کہ اس پر آپ ہدایت لکھوا دیں اور تم اس کے بعد گمراہ نہ ہو سکو ۔ بعض لوگوں نے اس کے خلاف دوسری رائے پر اصرار کیا ۔ جب شوروغل اور نزاع زیادہ ہوا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہاں سے جاؤ ۔ عبید اللہ نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ مصیبت سب سے بڑی یہ تھی کہ لوگوں نے اختلاف اور شور کرکے آنحضر ت ا کو وہ ہدا یت نہیں لکھنے دی ۔
تشریح : یہ رحلت سے چار دن پہلے کی بات ہے ۔ جب مرض نے شدت اختیار کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، لاؤ تمہیں کچھ لکھ دوں تاکہ تم میرے بعد گمراہ نہ ہو۔ “ بعض نے کہا کہ آپ پر شدت درد غالب ہے، قرآن ہمارے پاس موجود ہے اور ہم کو کافی ہے ۔ اس پر آپس میں اختلاف ہوا ۔ کوئی کہتا تھا سامان کتابت لے آؤ کہ ایسا نوشتہ لکھا جائے ، کوئی کچھ اور کہتا تھا یہ شورو شغف بڑھا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سب اٹھ جاؤ ۔ یہ پنج شنبہ کا واقعہ ہے۔ اسی روز آپ نے تین وصیتیں فرمائیں ۔ یہود کو عرب سے نکال دیا جائے ۔ وفود کی عزت ہمیشہ اسی طرح کی جائے جیسا میں کرتا رہاہوں ۔ قرآن مجید کو ہر کام میں معمول بنایا جائے۔ بعض روایات کے مطابق کتاب اللہ اور سنت پر تمسک کا حکم فرمایا ۔ آج مغرب تک کی جملہ نمازیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خود پڑھائی تھیں مگر عشاءمیں نہ جاسکے اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو فرمایا کہ وہ نماز پڑھائےں۔ جس کے تحت حضرت صدیق رضی اللہ عنہ نے حیات نبوی میں سترہ نمازوں کی امامت فرمائی۔ رضی اللہ عنہ وارضاہ آمین۔ یہ رحلت سے چار دن پہلے کی بات ہے ۔ جب مرض نے شدت اختیار کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، لاؤ تمہیں کچھ لکھ دوں تاکہ تم میرے بعد گمراہ نہ ہو۔ “ بعض نے کہا کہ آپ پر شدت درد غالب ہے، قرآن ہمارے پاس موجود ہے اور ہم کو کافی ہے ۔ اس پر آپس میں اختلاف ہوا ۔ کوئی کہتا تھا سامان کتابت لے آؤ کہ ایسا نوشتہ لکھا جائے ، کوئی کچھ اور کہتا تھا یہ شورو شغف بڑھا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سب اٹھ جاؤ ۔ یہ پنج شنبہ کا واقعہ ہے۔ اسی روز آپ نے تین وصیتیں فرمائیں ۔ یہود کو عرب سے نکال دیا جائے ۔ وفود کی عزت ہمیشہ اسی طرح کی جائے جیسا میں کرتا رہاہوں ۔ قرآن مجید کو ہر کام میں معمول بنایا جائے۔ بعض روایات کے مطابق کتاب اللہ اور سنت پر تمسک کا حکم فرمایا ۔ آج مغرب تک کی جملہ نمازیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خود پڑھائی تھیں مگر عشاءمیں نہ جاسکے اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو فرمایا کہ وہ نماز پڑھائےں۔ جس کے تحت حضرت صدیق رضی اللہ عنہ نے حیات نبوی میں سترہ نمازوں کی امامت فرمائی۔ رضی اللہ عنہ وارضاہ آمین۔