كِتَابُ المَغَازِي بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ ﷺ وَوَفَاتِهِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَوْمُ الْخَمِيسِ وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعُهُ فَقَالَ ائْتُونِي أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا فَتَنَازَعُوا وَلَا يَنْبَغِي عِنْدَ نَبِيٍّ تَنَازُعٌ فَقَالُوا مَا شَأْنُهُ أَهَجَرَ اسْتَفْهِمُوهُ فَذَهَبُوا يَرُدُّونَ عَلَيْهِ فَقَالَ دَعُونِي فَالَّذِي أَنَا فِيهِ خَيْرٌ مِمَّا تَدْعُونِي إِلَيْهِ وَأَوْصَاهُمْ بِثَلَاثٍ قَالَ أَخْرِجُوا الْمُشْرِكِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَا كُنْتُ أُجِيزُهُمْ وَسَكَتَ عَنْ الثَّالِثَةِ أَوْ قَالَ فَنَسِيتُهَا
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: نبی کریم کی بیماری اور آپ کی وفات
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے سلیما ن احول نے ، ان سے سعید بن جبیر نے بیا ن کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جمعرات کے دن کا ذکر کیا اور فرمایامعلوم بھی ہے جمعرات کے دن کیا ہواتھا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض میں تیزی پیدا ہوئی تھی ۔ اس وقت آپ نے فرمایا کہ لاؤ ، میں تمہارے لیے وصیت نامہ لکھ دوںکہ تم اس پر چلوگے تو اس کے بعد پھر تم کبھی صحیح راستے کو نہ چھوڑوگے لیکن یہ سن کر وہاں اختلاف پیدا ہوگیا ، حالانکہ نبی ا کے سامنے نزاع نہ ہونا چاہئیے ۔ بعض لوگو ں نے کہا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم شدت مرض کی وجہ سے بے معنی کلام فرمارہے ہیں ؟ ( جو آپ کی شان اقدس سے بعید ہے ) پھر آپ سے بات سمجھنے کی کو شش کرو ۔ پس آپ سے صحابہ پوچھنے لگے ۔ آپ نے فرمایا جاؤ ( یہاں شور وغل نہ کرو ) میں جس کام میں مشغول ہوں ، وہ اس سے بہتر ہے جس کے لیے تم کہہ رہے ہو ۔ اس کے بعد آپ نے صحابہ کو تین چیزوں کی وصیت کی ، فرمایا کہ مشرکین کو جزیرہ عرب سے نکال دو ۔ ایلچی ( جو قبائل کے تمہارے پاس آئیں ) ان کی اس طرح خاطر کیا کرناجس طرح میں کرتا آیا ہوں اور تیسری بات ابن عباس نے یا سعیدنے بیان نہیں کی یا سعید بن جبیر نے یا سلیمان نے کہا میں تیسری بات بھول گیا ۔
تشریح :
کہتے ہیں تیسری بات یہ تھی کہ میری قبر کو بت نہ بنا لینا۔اسے مؤطا میں امام مالک نے روایت کیا ہے
کہتے ہیں تیسری بات یہ تھی کہ میری قبر کو بت نہ بنا لینا۔اسے مؤطا میں امام مالک نے روایت کیا ہے