‌صحيح البخاري - حدیث 4430

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ ﷺ وَوَفَاتِهِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُدْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ إِنَّ لَنَا أَبْنَاءً مِثْلَهُ فَقَالَ إِنَّهُ مِنْ حَيْثُ تَعْلَمُ فَسَأَلَ عُمَرُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ فَقَالَ أَجَلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمَهُ إِيَّاهُ فَقَالَ مَا أَعْلَمُ مِنْهَا إِلَّا مَا تَعْلَمُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4430

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: نبی کریم کی بیماری اور آپ کی وفات ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیا ن کیا ، ان سے ابو بشر نے ، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ آپ کو ( مجالس میں ) اپنے قریب بٹھاتے تھے ۔ اس پر عبد الرحمن بن عو ف رضی اللہ عنہ نے اعتراض کیا کہ اس جیسے تو ہمارے بچے ہیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے یہ طرز عمل جس وجہ سے اختیا رکیا ، وہ آپ کو معلوم بھی ہے ؟ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہماسے اس آیت ( یعنی ) (( اذا جاءنصر اللہ والفتح )) کے متعلق پوچھا ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تھی ، آپ کو اللہ تعالیٰ نے ( آیت میں ) اسی کی اطلاع دی ہے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جو تم نے بتایا وہی میں بھی اس آیت کے متعلق جانتاہوں ۔