كِتَابُ المَغَازِي كِتَابِ النَّبِيِّ ﷺ إِلَى كِسْرَى وَقَيْصَرَ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بِكِتَابِهِ إِلَى كِسْرَى مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ السَّهْمِيِّ فَأَمَرَهُ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَى عَظِيمِ الْبَحْرَيْنِ فَدَفَعَهُ عَظِيمُ الْبَحْرَيْنِ إِلَى كِسْرَى فَلَمَّا قَرَأَهُ مَزَّقَهُ فَحَسِبْتُ أَنَّ ابْنَ الْمُسَيَّبِ قَالَ فَدَعَا عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُمَزَّقُوا كُلَّ مُمَزَّقٍ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: کسریٰ اور قیصر کو خطوط لکھنا
ہم سے اسحاق بن رباح نے بیا ن کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد ( ابراہیم بن سعد ) نے بیان کیا ، ان سے صالح بن کیسان نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، انہیں عبید اللہ بن عبد اللہ نے خبر دی اور انہیں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( شاہ فارس ) کسریٰ کے پاس اپنا خط عبد اللہ بن حذافہ سہمی رضی اللہ عنہ کو دے کر بھیجا اورانہیں حکم دیا کہ یہ خط بحرین کے گورنر کو دے دیں ( جو کسریٰ کاعالم تھا ) کسریٰ نے جب آپ کا خط مبارک پڑھا تو اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئے ۔ میرا خیال ہے کہ ابن مسیب نے بیان کیا کہ پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے بددعا کی کہ وہ بھی ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں ۔
تشریح :
کسریٰ نے صرف یہی گستاخی نہیں کی بلکہ اپنے گور نر باذان کو لکھا کہ وہ مدینہ جا کر اس نبی سے ملیں اگر وہ دعویٰ نبوت سے توبہ کرے تو بہتر ہے ورنہ اس کا سر اتار کر میرے پاس حاضر کریں ۔ چنانچہ باذان مدینہ آیا اور اس نے کسریٰ کا یہ فرمان سنایا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ تم کو معلوم ہونا چاہئیے کہ آج رات کو میرے رب تعالیٰ نے اسے اس کے بیٹے شیر ویہ کے ہاتھ سے قتل کرادیا ہے اور اب تمہاری حکومت پارہ پارہ ہو نے والی ہے۔ یہ واقعہ 7ھ میں بماہ جمادی الاول ہوا ۔ چھ ماہ تک شیر ویہ فارس کا بادشاہ رہا ۔ ایک دن خزانے میں اس کو ایک دوا کی شیشی ملی جس پر قوت باہ کی دوا لکھا ہواتھا۔ اس نے اسے کھایا اور ہلاک ہوگیا ۔ اس کے بعد کسریٰ کی پوتی پوران نامی قومی حاکم ہوئی جو شیر ویہ کی بیٹی تھی جس کے لیے آنحضرت نے فرما یا کہ وہ قوم کیسے فلاح پاسکتی ہے جس پر عورت حاکم ہو۔
کسریٰ نے صرف یہی گستاخی نہیں کی بلکہ اپنے گور نر باذان کو لکھا کہ وہ مدینہ جا کر اس نبی سے ملیں اگر وہ دعویٰ نبوت سے توبہ کرے تو بہتر ہے ورنہ اس کا سر اتار کر میرے پاس حاضر کریں ۔ چنانچہ باذان مدینہ آیا اور اس نے کسریٰ کا یہ فرمان سنایا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ تم کو معلوم ہونا چاہئیے کہ آج رات کو میرے رب تعالیٰ نے اسے اس کے بیٹے شیر ویہ کے ہاتھ سے قتل کرادیا ہے اور اب تمہاری حکومت پارہ پارہ ہو نے والی ہے۔ یہ واقعہ 7ھ میں بماہ جمادی الاول ہوا ۔ چھ ماہ تک شیر ویہ فارس کا بادشاہ رہا ۔ ایک دن خزانے میں اس کو ایک دوا کی شیشی ملی جس پر قوت باہ کی دوا لکھا ہواتھا۔ اس نے اسے کھایا اور ہلاک ہوگیا ۔ اس کے بعد کسریٰ کی پوتی پوران نامی قومی حاکم ہوئی جو شیر ویہ کی بیٹی تھی جس کے لیے آنحضرت نے فرما یا کہ وہ قوم کیسے فلاح پاسکتی ہے جس پر عورت حاکم ہو۔