‌صحيح البخاري - حدیث 4423

كِتَابُ المَغَازِي بَابٌ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَعَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ فَدَنَا مِنْ الْمَدِينَةِ فَقَالَ إِنَّ بِالْمَدِينَةِ أَقْوَامًا مَا سِرْتُمْ مَسِيرًا وَلَا قَطَعْتُمْ وَادِيًا إِلَّا كَانُوا مَعَكُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ قَالَ وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ حَبَسَهُمْ الْعُذْرُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4423

کتاب: غزوات کے بیان میں باب ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبد اللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا ہم کو حمید طویل نے خبر دی اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوئہ تبوک سے واپس ہوئے ۔ اور مدینہ کے قریب پہنچے تو آپ نے فرمایا ، مدینہ میں بہت سے ایسے لوگ ہیں کہ جہاں بھی تم چلے اور جس وادی کو بھی تم نے قطع کیا وہ ( اپنے دل سے ) تمہارے ساتھ ساتھ تھے ۔ صحابہ رضی اللہ عنھم نے عرض کیا یارسول اللہ ! اگر چہ ان کا قیام اس وقت بھی مدینہ میں ہی رہاہو ؟ حضور انے فرمایا ہاں ، وہ مدینہ میں رہتے ہوئے بھی ( اپنے دل سے تمہارے ساتھ تھے ) وہ کسی عذر کی وجہ سے رک گئے تھے ۔
تشریح : تشریح : ان جملہ مرویات میں کسی نہ کسی طرح سے سفر تبوک کا ذکر آیا ہے ۔ باب اور احادیث میں یہی وجہ مطابقت ہے۔ تشریح : ان جملہ مرویات میں کسی نہ کسی طرح سے سفر تبوک کا ذکر آیا ہے ۔ باب اور احادیث میں یہی وجہ مطابقت ہے۔