كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ تَبُوكَ وَهِيَ غَزْوَةُ العُسْرَةِ صحيح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ سَمِعْتُ عَطَاءً يُخْبِرُ قَالَ أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعُسْرَةَ قَالَ كَانَ يَعْلَى يَقُولُ تِلْكَ الْغَزْوَةُ أَوْثَقُ أَعْمَالِي عِنْدِي قَالَ عَطَاءٌ فَقَالَ صَفْوَانُ قَالَ يَعْلَى فَكَانَ لِي أَجِيرٌ فَقَاتَلَ إِنْسَانًا فَعَضَّ أَحَدُهُمَا يَدَ الْآخَرِ قَالَ عَطَاءٌ فَلَقَدْ أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ أَيُّهُمَا عَضَّ الْآخَرَ فَنَسِيتُهُ قَالَ فَانْتَزَعَ الْمَعْضُوضُ يَدَهُ مِنْ فِي الْعَاضِّ فَانْتَزَعَ إِحْدَى ثَنِيَّتَيْهِ فَأَتَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْدَرَ ثَنِيَّتَهُ قَالَ عَطَاءٌ وَحَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَيَدَعُ يَدَهُ فِي فِيكَ تَقْضَمُهَا كَأَنَّهَا فِي فِي فَحْلٍ يَقْضَمُهَا
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: غزوہ تبوک کا بیان
ہم سے عبید اللہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن بکر نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی ، کہا کہ میں نے عطاء سے سنا ، انھوں نے خبر دیتے ہوئے کہا کہ مجھے صفوان بن یعلٰی بن امیہ نے خبر دی اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ عسرت میں شریک تھا ۔ بیان کیا کہ یعلٰی رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ مجھے اپنے تمام عملوں میں اسی پر سب سے زیادہ بھروسہ ہے ۔ عطاءنے بیان کیا ، ان سے صفوان نے بیان کیا کہ یعلٰی رضی اللہ عنہ نے کہا ، میں نے ایک مزدور بھی اپنے ساتھ لے لیا تھا ۔ وہ ایک شخص سے لڑپڑا اور ایک نے دوسرے کا ہاتھ دانت سے کا ٹا ۔ عطاء نے بیان کیا کہ مجھے صفوان رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ ان دونوں میں سے کس نے اپنے مقابل کا ہاتھ کاٹاتھا ، یہ مجھے یاد نہیں ہے ۔ بہر حال جس کا ہاتھ کا ٹا گیا تھا اس نے اپنا ہاتھ کاٹنے والے کے منہ سے جو کھینچا تو کاٹنے والے کے آگے کا ایک دانت بھی ساتھ چلا آیا ۔ وہ دونوں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے توحضور انے دانت کے ٹوٹنے پر کوئی قصاص نہیں دلوایا ۔ عطاءنے بیان کیا میرا خیا ل ہے کہ انہوں نے یہ بھی بیا ن کیا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر کیا وہ تیر ے منہ میں اپنا ہاتھ رہنے دیتا تاکہ تو اسے اونٹ کی طرح چباجاتا ۔
تشریح :
یہ واقعہ بھی جنگ تبوک میں پیش آیا تھا۔ اسی لیے اس حدیث کو یہاں ذکر کیا گیا ۔
یہ واقعہ بھی جنگ تبوک میں پیش آیا تھا۔ اسی لیے اس حدیث کو یہاں ذکر کیا گیا ۔