كِتَابُ المَغَازِي بَابُ حَجَّةِ الوَدَاعِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ أَنَّ أُنَاسًا مِنْ الْيَهُودِ قَالُوا لَوْ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِينَا لَاتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا فَقَالَ عُمَرُ أَيَّةُ آيَةٍ فَقَالُوا الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمْ الْإِسْلَامَ دِينًا فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي لَأَعْلَمُ أَيَّ مَكَانٍ أُنْزِلَتْ أُنْزِلَتْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفٌ بِعَرَفَةَ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: حجۃ الوداع کابیان
سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا ، کہاہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے قیس بن مسلم نے ، ان سے طارق بن شہاب نے کہ چند یہودیوں نے کہا کہ اگر یہ آیت ہمارے یہاں نازل ہوئی ہوتی تو ہم اس دن عید منایا کرتے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ، کون سی آیت ؟ انہوں نے کہا ، (( الیوم اکملت لکن دینکم واتممت علیکم نعمتی )) ( آج میں نے تم پر اپنے دین کو مکمل کیا اور اپنی نعمت تم پر پوری کردی ) اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایاکہ مجھے خوب معلوم ہے کہ یہ آیت کہاں نازل ہوئی تھی ۔ جب یہ آیت نازل ہوئی تورسول صلی اللہ علیہ وسلم میدان عرفات میں کھڑے ہوئے تھے ۔ ( یعنی حجۃ الوداع میں )
تشریح :
ترمذی کی روایت میں حضرت ابن عبا س رضی اللہ عنہما سے یوں مروی ہے کہ اس دن تو دوہری عید تھی۔ ایک تو جمعہ کا دن تھا جو اسلام کی ہفتہ واری عید ہے ۔ دوسرے یوم عرفات تھا جو عید سے بھی بڑھ کر فضیلت رکھتا ہے۔ حجۃ الوداع کا ذکر ہی باب سے وجہ مناسبت ہے۔
ترمذی کی روایت میں حضرت ابن عبا س رضی اللہ عنہما سے یوں مروی ہے کہ اس دن تو دوہری عید تھی۔ ایک تو جمعہ کا دن تھا جو اسلام کی ہفتہ واری عید ہے ۔ دوسرے یوم عرفات تھا جو عید سے بھی بڑھ کر فضیلت رکھتا ہے۔ حجۃ الوداع کا ذکر ہی باب سے وجہ مناسبت ہے۔