كِتَابُ المَغَازِي بَابُ حَجَّةِ الوَدَاعِ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ وَهُوَ مُرْدِفٌ أُسَامَةَ عَلَى الْقَصْوَاءِ وَمَعَهُ بِلَالٌ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ حَتَّى أَنَاخَ عِنْدَ الْبَيْتِ ثُمَّ قَالَ لِعُثْمَانَ ائْتِنَا بِالْمِفْتَاحِ فَجَاءَهُ بِالْمِفْتَاحِ فَفَتَحَ لَهُ الْبَابَ فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُسَامَةُ وَبِلَالٌ وَعُثْمَانُ ثُمَّ أَغْلَقُوا عَلَيْهِمْ الْبَابَ فَمَكَثَ نَهَارًا طَوِيلًا ثُمَّ خَرَجَ وَابْتَدَرَ النَّاسُ الدُّخُولَ فَسَبَقْتُهُمْ فَوَجَدْتُ بِلَالًا قَائِمًا مِنْ وَرَاءِ الْبَابِ فَقُلْتُ لَهُ أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ صَلَّى بَيْنَ ذَيْنِكَ الْعَمُودَيْنِ الْمُقَدَّمَيْنِ وَكَانَ الْبَيْتُ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ سَطْرَيْنِ صَلَّى بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ مِنْ السَّطْرِ الْمُقَدَّمِ وَجَعَلَ بَابَ الْبَيْتِ خَلْفَ ظَهْرِهِ وَاسْتَقْبَلَ بِوَجْهِهِ الَّذِي يَسْتَقْبِلُكَ حِينَ تَلِجُ الْبَيْتَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِدَارِ قَالَ وَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى وَعِنْدَ الْمَكَانِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ مَرْمَرَةٌ حَمْرَاءُ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: حجۃ الوداع کابیان
مجھ سے محمد بن رافع نے بیان کیا ، کہا ہم سے سریج بن نعمان نے بیان کیا ، ان سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہ فتح مکہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قصواءاونٹنی پر پیچھے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے اور آپ کے ساتھ بلال رضی اللہ عنہ ، نعمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ بھی تھے آپ نے کعبہ کے پاس اپنی اونٹنی بٹھادی اورعثمان رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ کعبہ کی کنجی لاؤ ، وہ کنجی لائے اور دروازہ کھولا ۔ حضور اندر داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسامہ ، بلال اور عثمان رضی اللہ عنہم بھی اندر گئے ، پھر دروازہ اندرسے بند کرلیا اور دیر تک اندر ( نماز اور دعاؤں میں مشغول ) رہے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو لوگ اندر جانے کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے لگے اور میں سب سے آگے بڑھ گیا ۔ میں نے دیکھا کہ بلال رضی اللہ عنہ دروازے کے پیچھے کھڑے ہوئے ہیں ۔ میں نے ان سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کہاں پڑھی تھی ؟ انہوں نے بتایا کہ خانہ کعبہ میں چھ ستون تھے ۔ دوقطاروں میں اور حضور انے نے آگے کی قطار کے دو ستونوں کے درمیان نماز پڑھی تھی ۔ کعبہ کا دروازہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ کی طرف تھا اور چہرئہ مبارک اس طرف تھا ، جدھر دروازے سے اندر جاتے ہوئے چہرہ کرنا پڑتا ہے ۔ آپ کے اور دیوار کے درمیان ( تین ہاتھ کا فاصلہ تھا ) ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ یہ پوچھنا میں بھول گیاکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی رکعت نماز پڑھی تھی ۔ جس جگہ آپ نے نماز پڑھی تھی وہاں سرخ سنگ مرمر بچھا ہواتھا ۔
تشریح :
اس حدیث کی مناسبت باب سے معلوم نہیں ہوتی ۔ فتح مکہ8ھ میں ہوا اور حجۃ الوداع 10ھ میں وقوع میں آیا ۔ شاید یہی فرق بتلانا مقصود ہوکہ حجۃ الوداع فتح مکہ کے بعد وقوع میں آیا ہے۔
اس حدیث کی مناسبت باب سے معلوم نہیں ہوتی ۔ فتح مکہ8ھ میں ہوا اور حجۃ الوداع 10ھ میں وقوع میں آیا ۔ شاید یہی فرق بتلانا مقصود ہوکہ حجۃ الوداع فتح مکہ کے بعد وقوع میں آیا ہے۔