كِتَابُ المَغَازِي بَابُ حَجَّةِ الوَدَاعِ صحيح حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ حَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يَحْلِلْنَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَقَالَتْ حَفْصَةُ فَمَا يَمْنَعُكَ فَقَالَ لَبَّدْتُ رَأْسِي وَقَلَّدْتُ هَدْيِي فَلَسْتُ أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ هَدْيِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: حجۃ الوداع کابیان
مجھ سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا ، کہا ہم کوانس بن عیاض نے خبر دی ، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، ان سے نافع نے انہیں عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ حضور اکرم انے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنی بیویوں کو حکم دیا کہ ( عمرہ کرنے کے بعد ) حلال ہوجائیں ( یعنی احرام کھول دیں ) حفصہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا ( یا رسول اللہ ! ) پھر آپ کیوں نہیں حلال ہوتے ؟ آپ انے فرمایا کہ میں نے تو اپنے بالوں کو جمالیاہے اور اپنی قربانی کو ہار پہنا دیا ہے ، اس لیے میں جب تک قربانی نہ کرلوں اس وقت تک احرام نہیں کھول سکتا ۔
تشریح :
گوند لگا کر آپ ا نے سرمبارک کے بکھرے ہوئے بالوں کو جمالیا تھا، اس کو لفظ تلبید سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا احرام حج قران کا تھا ۔ اسی لیے آپ نے احرام نہیں کھولا مگر صحابہ رضی اللہ عنہم کو آپ نے حج تمتع ہی کے احرام کی تاکید فرمائی تھی۔
گوند لگا کر آپ ا نے سرمبارک کے بکھرے ہوئے بالوں کو جمالیا تھا، اس کو لفظ تلبید سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا احرام حج قران کا تھا ۔ اسی لیے آپ نے احرام نہیں کھولا مگر صحابہ رضی اللہ عنہم کو آپ نے حج تمتع ہی کے احرام کی تاکید فرمائی تھی۔