كِتَابُ المَغَازِي بَابُ حَجَّةِ الوَدَاعِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُهْلِلْ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ ثُمَّ لَا يَحِلَّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا فَقَدِمْتُ مَعَهُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَشَكَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ انْقُضِي رَأْسَكِ وَامْتَشِطِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ وَدَعِي الْعُمْرَةَ فَفَعَلْتُ فَلَمَّا قَضَيْنَا الْحَجَّ أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ إِلَى التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرْتُ فَقَالَ هَذِهِ مَكَانَ عُمْرَتِكِ قَالَتْ فَطَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حَلُّوا ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًى وَأَمَّا الَّذِينَ جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: حجۃ الوداع کابیان
ہم سے اسماعیل بن عبد اللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہ حجۃ الوداع کے موقع پر ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے ۔ ہم نے عمرہ کا احرام باندھا تھا پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے ساتھ ہدی ہو وہ عمرہ کے ساتھ حج کابھی احرام باندھ لے اور جب تک دونوں کے ارکان نہ اداکرلے احرام نہ کھولے ۔ ، پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جب مکہ آئی تو مجھ کو حیض آگیا ۔ اس لیے نہ بیت اللہ کا طواف کرسکی اور نہ صفا اور مروہ کی سعی کرسکی ۔ میں نے اس کی شکایت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سرکھول لے اور کنگھا کرلے ۔ اس کے بعد حج کا احرام باندھ لو اور عمرہ چھوڑدو ۔ میں نے ایساہی کیا ۔ پھر جب ہم حج ادا کرچکے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ( میرے بھائی ) عبد الرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہماکے ساتھ تنعیم سے ( عمرہ کی ) نیت کرنے کے لیے بھیجا اور میں نے عمرہ کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تمہارے ا س چھوٹے ہوئے عمرہ کی قضا ہے ۔ حضرت عائشہ رضی ا للہ عنہا نے بیان کیاکہجن لوگو ں نے صرف عمرہ کا احرام باندھا تھا ۔ انہوں نے بیت اللہ کے طواف اور صفا اور مروہ کی سعی کے بعد احرام کھول دیا ۔ پھر منیٰ سے واپسی کے بعد انھوں نے دوسرا طواف ( حج کا ) کیا ، لیکن جن لوگوں نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام ایک ساتھ باندھا تھا ، انہوں نے ایک ہی طواف کیا ۔
تشریح :
کیونکہ عمرہ کے ارکان حج میں شریک ہوگئے۔ علیحدہ ادا کرنے کی ضرورت نہیں رہی۔ اس میں حنفیہ کا اختلاف ہے۔ یہ حدیث کتاب الحج میں گزر چکی ہے لیکن صرف اس لیے لائے کہ اس میں حجۃ الوداع کا ذکر ہے۔
کیونکہ عمرہ کے ارکان حج میں شریک ہوگئے۔ علیحدہ ادا کرنے کی ضرورت نہیں رہی۔ اس میں حنفیہ کا اختلاف ہے۔ یہ حدیث کتاب الحج میں گزر چکی ہے لیکن صرف اس لیے لائے کہ اس میں حجۃ الوداع کا ذکر ہے۔