‌صحيح البخاري - حدیث 4393

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ قِصَّةِ دَوْسٍ، وَالطُّفَيْلِ بْنِ عَمْرٍو الدَّوْسِيِّ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ قَيْسٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا قَدِمْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ فِي الطَّرِيقِ يَا لَيْلَةً مِنْ طُولِهَا وَعَنَائِهَا عَلَى أَنَّهَا مِنْ دَارَةِ الْكُفْرِ نَجَّتِ وَأَبَقَ غُلَامٌ لِي فِي الطَّرِيقِ فَلَمَّا قَدِمْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَايَعْتُهُ فَبَيْنَا أَنَا عِنْدَهُ إِذْ طَلَعَ الْغُلَامُ فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ هَذَا غُلَامُكَ فَقُلْتُ هُوَ لِوَجْهِ اللَّهِ فَأَعْتَقْتُهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4393

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: قبیلہ دوس اور طفیل بن عمر و دوسی رضی اللہ عنہ کا بیان مجھ سے محمد بن علاءنے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو اسامہ نے بیان کیا ، کہاہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا ، ان سے قیس نے اور ان سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب میں اپنے وطن سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کے لیے چلاتو راستے میں میں ، میں نے یہ شعر پڑھا ( ترجمہ ) کیسی ہے تکلیف کی لمبی یہ رات ، خیر اس نے کفر سے دی ہے نجات ، اور میرا غلا م راستے میں بھاگ گیا تھا ، پھر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے بیعت کی ، ابھی آپ کے پاس میں بیٹھا ہی ہوا تھا کہ وہ غلام دکھائی دیا ، آپ نے مجھ سے فرمایا : ابوہریرہ ! یہ ہے تمہارا غلام ! میں نے کہا اللہ کے لیے میں نے اس کو اب آزاد کردیا ۔
تشریح : حضرت طفیل بن عمر و رضی اللہ عنہ کی تبلیغ سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مسلمان ہوئے۔ بعد میں اللہ نے ان کو ایسا فدائے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بنایا کہ یہ ہزاروں احادیث کے حافظ قرار پائے۔ آج کتب احادیث میں جگہ جگہ زیادہ تر انہیں کی روایات پائی جاتی ہیں ۔ تاحیات ایک دن کے لیے بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دارالعلوم سے غیر حاضری نہیں کی ۔ بھوکے پیاسے چوبیس گھنٹے خدمت نبوی میں موجود رہے ، رضی اللہ عنہ وار ضاہ۔ حضرت طفیل بن عمر و رضی اللہ عنہ کی تبلیغ سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مسلمان ہوئے۔ بعد میں اللہ نے ان کو ایسا فدائے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بنایا کہ یہ ہزاروں احادیث کے حافظ قرار پائے۔ آج کتب احادیث میں جگہ جگہ زیادہ تر انہیں کی روایات پائی جاتی ہیں ۔ تاحیات ایک دن کے لیے بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دارالعلوم سے غیر حاضری نہیں کی ۔ بھوکے پیاسے چوبیس گھنٹے خدمت نبوی میں موجود رہے ، رضی اللہ عنہ وار ضاہ۔