‌صحيح البخاري - حدیث 4391

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ قُدُومِ الأَشْعَرِيِّينَ وَأَهْلِ اليَمَنِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدَانُ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ فَجَاءَ خَبَّابٌ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَيَسْتَطِيعُ هَؤُلَاءِ الشَّبَابُ أَنْ يَقْرَءُوا كَمَا تَقْرَأُ قَالَ أَمَا إِنَّكَ لَوْ شِئْتَ أَمَرْتُ بَعْضَهُمْ يَقْرَأُ عَلَيْكَ قَالَ أَجَلْ قَالَ اقْرَأْ يَا عَلْقَمَةُ فَقَالَ زَيْدُ بْنُ حُدَيْرٍ أَخُو زِيَادِ بْنِ حُدَيْرٍ أَتَأْمُرُ عَلْقَمَةَ أَنْ يَقْرَأَ وَلَيْسَ بِأَقْرَئِنَا قَالَ أَمَا إِنَّكَ إِنْ شِئْتَ أَخْبَرْتُكَ بِمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْمِكَ وَقَوْمِهِ فَقَرَأْتُ خَمْسِينَ آيَةً مِنْ سُورَةِ مَرْيَمَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ كَيْفَ تَرَى قَالَ قَدْ أَحْسَنَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ مَا أَقْرَأُ شَيْئًا إِلَّا وَهُوَ يَقْرَؤُهُ ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَى خَبَّابٍ وَعَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ أَلَمْ يَأْنِ لِهَذَا الْخَاتَمِ أَنْ يُلْقَى قَالَ أَمَا إِنَّكَ لَنْ تَرَاهُ عَلَيَّ بَعْدَ الْيَوْمِ فَأَلْقَاهُ رَوَاهُ غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4391

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: قبیلہ اشعر اور اہل یمن کی آمد کابیان ہم سے عبدان بیان کبا‘ان سے ابو حمزہ محمد بن میمون ‘ ان سے اعمش نے ‘ان سے ابراھیم نخعی نے اور ان سے علقمہ نے بیان کیا کہ ہم عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ۔ اتنے میں خباب بن ارت رضی اللہ عنہ مشہور صحابی تشریف لائے اور کہا ، ابو عبد الرحمن ! کیا یہ نوجوان لوگ ( جوتمہارے شاگرد ہیں ) اسی طرح قرآن پڑھ سکتے ہیں جیسے آپ پڑھتے ہیں ؟ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہاکہ اگر آپ چاہیں تو میں کسی سے تلاوت کے لیے کہوں ؟ انہوں نے فرمایا کہ ضرور ۔ اس پر ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا ، علقمہ ! تم پڑھو ، زید بن حدیر ، زیاد بن حدیر کے بھائی ، بولے آپ علقمہ سے تلاوت قرآن کے لیے فرماتے ہیں حالانکہ وہ ہم سب سے اچھے قاری نہیں ہیں ۔ ابن مسعود نے کہا اگر تم چاہو تومیں تمہیں وہ حدیث سنا دوں جو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہاری قوم کے حق میں فرمائی تھی ۔ خیر علقمہ کہتے ہیں کہ میں نے سورۃ مریم کی پچاس آیتیں پڑھ کر سنائیں ۔ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے خباب رضی اللہ عنہ سے پو چھا کہو کیسا پڑھتا ہے ؟ خباب رضی اللہ عنہ نے کہا بہت خوب پڑھا ۔ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جو آیت بھی میں جس طرح پڑھتا ہوں علقمہ بھی اسی طرح پڑھتا ہے ، پھر انہوں نے خباب رضی اللہ عنہ کو دیکھا ، ان کے ہاتھ میں سونے کی انگو ٹھی تھی ، تو کہا کیا ابھی وقت نہیں آیا ہے کہ یہ انگوٹھی پھینک دی جائے ۔ خباب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آج کے بعد آپ یہ انگوٹھی میرے ہاتھ میں نہیں دیکھیں گے ۔ چنانچہ انہوں نے انگوٹھی اتار دی ۔ اسی حدیث کو غندر نے شعبہ سے روایت کیا ہے ۔
تشریح : زید بن حدیر بنو اسد میں سے تھے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جہینہ کو بنو اسد اور غطفان سے بتلایا اور علقمہ نخع قبیلے کے تھے ۔ امام احمد اور بزار نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے نکالا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نخع قبیلے کے لیے دعا فرمایا کرتے تھے، اس کی تعریف کر تے یہاں تک کہ میں نے تمنا کی کہ کاش! میں بھی اس قبیلے سے ہوتا ۔ غندر کی روایت کو ابو نعیم نے مستخرج کے اندر وصل کیا ہے۔ شاید خباب سونا پہننے کو مکروہ تنزیہی سمجھتے ہوں ۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی تنبیہ پر کہ سونا پہننا حرام ہے ، انہوں نے اس انگو ٹھی کو نکا ل پھینکا۔ زید بن حدیر بنو اسد میں سے تھے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جہینہ کو بنو اسد اور غطفان سے بتلایا اور علقمہ نخع قبیلے کے تھے ۔ امام احمد اور بزار نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے نکالا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نخع قبیلے کے لیے دعا فرمایا کرتے تھے، اس کی تعریف کر تے یہاں تک کہ میں نے تمنا کی کہ کاش! میں بھی اس قبیلے سے ہوتا ۔ غندر کی روایت کو ابو نعیم نے مستخرج کے اندر وصل کیا ہے۔ شاید خباب سونا پہننے کو مکروہ تنزیہی سمجھتے ہوں ۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی تنبیہ پر کہ سونا پہننا حرام ہے ، انہوں نے اس انگو ٹھی کو نکا ل پھینکا۔