‌صحيح البخاري - حدیث 4390

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ قُدُومِ الأَشْعَرِيِّينَ وَأَهْلِ اليَمَنِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَتَاكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ أَضْعَفُ قُلُوبًا وَأَرَقُّ أَفْئِدَةً الْفِقْهُ يَمَانٍ وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4390

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: قبیلہ اشعر اور اہل یمن کی آمد کابیان ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، کہا ہم سے ابو الزناد نے بیان کیا ، ان سے اعرج نے اور ان سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، تمہارے یہاں اہل یمن آئے ہیں جو نرم دل رقیق القلب ہیں ، دین کی سمجھ یمن والوں میں ہے اور حکمت بھی یمن کی ہے ۔
تشریح : اس حدیث میں یمن والوں کی بڑی فضیلت نکلتی ہے ۔ علم حدیث کا جیسے یمن میں رواج ہے ویسا دوسرے ملکوں میں نہیں ہے اور یمن میں تقلید شخصی کا تعصب نہیں ہے ، دل کا پر دہ نرم اور باریک ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ حق بات کو جلدقبول کر لیتے ہیں جو ایمان کی علامت ہے۔ اس حدیث میں یمن والوں کی بڑی فضیلت نکلتی ہے ۔ علم حدیث کا جیسے یمن میں رواج ہے ویسا دوسرے ملکوں میں نہیں ہے اور یمن میں تقلید شخصی کا تعصب نہیں ہے ، دل کا پر دہ نرم اور باریک ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ حق بات کو جلدقبول کر لیتے ہیں جو ایمان کی علامت ہے۔