كِتَابُ المَغَازِي بَابُ قُدُومِ الأَشْعَرِيِّينَ وَأَهْلِ اليَمَنِ صحيح حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْإِيمَانُ هَا هُنَا وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى الْيَمَنِ وَالْجَفَاءُ وَغِلَظُ الْقُلُوبِ فِي الْفَدَّادِينَ عِنْدَ أُصُولِ أَذْنَابِ الْإِبِلِ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنَا الشَّيْطَانِ رَبِيعَةَ وَمُضَرَ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: قبیلہ اشعر اور اہل یمن کی آمد کابیان
ہم سے عبد اللہ بن محمد جعفی نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے ، ان سے قیس بن ابی حازم نے اور ان سے ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ایمان تو ادھر ہے اور آپ نے اپنے ہاتھ سے یمن کی طرف اشارہ کیا اور بے رحمی اورسخت دلی اونٹ کی دم کے پیچھے پیچھے چلانے والوں میں ہے ، جدھر سے شیطان کے دونوں سینگ نکلتے ہیں ( یعنی مشرق ) قبیلہ ربیعہ اور مضر کے لوگوں میں ۔
تشریح :
طلوع شمس کے وقت سورج کی کرنیں دائیں بائیں پھیل جاتی ہیں ، مشر کین اس وقت سورج کی پوجا کرتے ہیں جو شیطا نی فعل ہے ، حدیث میں اشارہ اسی طرف ہے۔
طلوع شمس کے وقت سورج کی کرنیں دائیں بائیں پھیل جاتی ہیں ، مشر کین اس وقت سورج کی پوجا کرتے ہیں جو شیطا نی فعل ہے ، حدیث میں اشارہ اسی طرف ہے۔