كِتَابُ المَغَازِي بَابُ قُدُومِ الأَشْعَرِيِّينَ وَأَهْلِ اليَمَنِ صحيح حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا أَبُو صَخْرَةَ جَامِعُ بْنُ شَدَّادٍ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ مُحْرِزٍ الْمَازِنِيُّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ قَالَ جَاءَتْ بَنُو تَمِيمٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبْشِرُوا يَا بَنِي تَمِيمٍ قَالُوا أَمَّا إِذْ بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْبَلُوا الْبُشْرَى إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ قَالُوا قَدْ قَبِلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: قبیلہ اشعر اور اہل یمن کی آمد کابیان
مجھ سے عمرو بن علی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عاصم نبیل نے بیان کیا ۔ کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو صخرہ جامع بن شداد نے بیان کیا ، کہا ہم سے صفوان بن محرز مازنی نے بیان کیا ، کہا ہم سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بنو تمیم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے فرمایا اے بنوتمیم ! بشارت قبول کر و ۔ انہوں نے کہاکہ جب آپ نے ہمیں بشارت دی ہے تو کچھ روپے بھی عنایت فرمائےے ۔ اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا ، پھر یمن کے کچھ اشعری لوگ آئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ بنوتمیم نے بشارت قبول نہیں کی ، یمن والو ! تم قبول کرلو ۔ وہ بولے ہم نے قبول کی یا رسو ل اللہ ۔
تشریح :
یہ حدیث اوپر گذر چکی ہے ۔ حافظ ابن حجر کہتے ہیں کہ اس میں یہ اشکا ل پیدا ہوتا ہے کہ بنوتمیم کے لوگ تو 9ھ میں آئے تھے اور اشعری اس سے پہلے 7ھ میں ، اس کا جواب یوں دیاہے کہ کچھ اشعری لوگ بنوتمیم کے بعد بھی آئے ہوں گے۔
یہ حدیث اوپر گذر چکی ہے ۔ حافظ ابن حجر کہتے ہیں کہ اس میں یہ اشکا ل پیدا ہوتا ہے کہ بنوتمیم کے لوگ تو 9ھ میں آئے تھے اور اشعری اس سے پہلے 7ھ میں ، اس کا جواب یوں دیاہے کہ کچھ اشعری لوگ بنوتمیم کے بعد بھی آئے ہوں گے۔