كِتَابُ المَغَازِي بَابُ قُدُومِ الأَشْعَرِيِّينَ وَأَهْلِ اليَمَنِ صحيح حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمْتُ أَنَا وَأَخِي مِنْ الْيَمَنِ فَمَكَثْنَا حِينًا مَا نُرَى ابْنَ مَسْعُودٍ وَأُمَّهُ إِلَّا مِنْ أَهْلِ الْبَيْتِ مِنْ كَثْرَةِ دُخُولِهِمْ وَلُزُومِهِمْ لَهُ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: قبیلہ اشعر اور اہل یمن کی آمد کابیان
مجھ سے عبد اللہ بن محمد اور اسحاق بن نصر نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن آدم نے بیا ن کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابو اسحاق عمرو بن عبد اللہ نے ، ان سے اسود بن یزید نے اور ان سے ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ میں اور میرے بھائی ابو رحم یا ابو بردہ یمن سے آئے تو ہم ( ابتداءمیں ) بہت دنوں تک یہ سمجھتے رہے کہ ابن مسعو د رضی اللہ عنہ اوران کی والدہ ام عبد اللہ رضی اللہ عنہمادونوں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت میں سے ہیں کیونکہ یہ آنحضر صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں رات دن بہت آیا جایا کرتے تھے اور ہر وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہا کرتے تھے ۔
تشریح :
حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ دوسرے یمن والوں کے ساتھ پہلے حبش پہنچ گئے تھے۔ وہاں سے جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہو کر خدمت نبوی میںتشریف لائے۔
حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ دوسرے یمن والوں کے ساتھ پہلے حبش پہنچ گئے تھے۔ وہاں سے جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہو کر خدمت نبوی میںتشریف لائے۔