‌صحيح البخاري - حدیث 4382

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ قِصَّةِ أَهْلِ نَجْرَانَ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِكُلِّ أُمَّةٍ أَمِينٌ وَأَمِينُ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4382

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: نجران کے نصاریٰ کا قصہ ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ، کہاہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے خالدنے ، ان سے ابو قلابہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ہر امت میں امین ( امانتدار ) ہوتے ہیں اور اس امت کے امین ابو عبیدہ ابن الجراح رضی اللہ عنہ ہیں ۔
تشریح : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اسلام کی دعوت دی ، سنایا پھر انہوں نے نہیں مانا آخر آپ نے فرمایا کہ آؤ ہم تم مباہلہ کرلیں یعنی دونوں فریق مل کر اللہ سے دعاکریں کہ یا اللہ! جو ہم میں سے ناحق پر ہو اس پر اپنا عذاب نازل کر ۔ وہ مبا ہلہ کے لیے بھی تیار نہیں ہوئے بلکہ اس شرط پر صلح کرلی کہ وہ ہزار جوڑے کپڑے رجب میں اور ہزار جوڑے صفر میں دیاکریں گے اور ہر جوڑے کے ساتھ ایک اوقیہ چاندی بھی دیں گے۔ قرآن کی آیت ان ہی کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اسلام کی دعوت دی ، سنایا پھر انہوں نے نہیں مانا آخر آپ نے فرمایا کہ آؤ ہم تم مباہلہ کرلیں یعنی دونوں فریق مل کر اللہ سے دعاکریں کہ یا اللہ! جو ہم میں سے ناحق پر ہو اس پر اپنا عذاب نازل کر ۔ وہ مبا ہلہ کے لیے بھی تیار نہیں ہوئے بلکہ اس شرط پر صلح کرلی کہ وہ ہزار جوڑے کپڑے رجب میں اور ہزار جوڑے صفر میں دیاکریں گے اور ہر جوڑے کے ساتھ ایک اوقیہ چاندی بھی دیں گے۔ قرآن کی آیت ان ہی کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔