كِتَابُ المَغَازِي بَابُ قِصَّةِ أَهْلِ نَجْرَانَ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَاءَ أَهْلُ نَجْرَانَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا ابْعَثْ لَنَا رَجُلًا أَمِينًا فَقَالَ لَأَبْعَثَنَّ إِلَيْكُمْ رَجُلًا أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ فَاسْتَشْرَفَ لَهُ النَّاسُ فَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: نجران کے نصاریٰ کا قصہ
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہاکہ میں نے ابو اسحاق سے سنا ، انہوں نے صلہ بن زفر سے اور ان سے ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اہل نجران نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ہمارے ساتھ کوئی امانت دار آدمی بھیجئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہارے ساتھ ایسا آدمی بھیجوںگا جو ہر حیثیت سے امانت دار ہوگا ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم منتظر تھے ، آخر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو عبیدہ ابن جراح رضی اللہ عنہ کو بھیجا ۔
تشریح :
حضرت ابو عبیدہ عامر بن عبد اللہ بن جراح رضی اللہ عنہ فہری قریشی ہیں ۔ عشرہ مبشرہ میں سے ہیں اور اس امت کے امین کہلاتے ہیں ۔ حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کے ساتھ اسلام لائے ۔ حبشہ کی طرف دوسری مرتبہ ہجرت کی ۔ تمام غزوات میں حاضر رہے۔ جنگ احد میں انہوں نے خود کی ان دوکڑیوں کو جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک میں گھس گئی تھیں کھینچا تھا جن کی وجہ سے آپ کے آگے کے دو دانت شہید ہوگئے تھے ۔ یہ لمبے قدوالے خوبصورت چہرے والے تھے۔ طاعون عمواس میں 18ھ میں بمقام اردن انتقال ہوا اور بیسا ن میں دفن ہوئے ۔ عمراٹھاون سال کی تھی ۔ ان کا نسب نامہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فہر بن مالک پر مل جاتا ہے، رضی اللہ عنہ وارضاہ، آمین۔
حضرت ابو عبیدہ عامر بن عبد اللہ بن جراح رضی اللہ عنہ فہری قریشی ہیں ۔ عشرہ مبشرہ میں سے ہیں اور اس امت کے امین کہلاتے ہیں ۔ حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کے ساتھ اسلام لائے ۔ حبشہ کی طرف دوسری مرتبہ ہجرت کی ۔ تمام غزوات میں حاضر رہے۔ جنگ احد میں انہوں نے خود کی ان دوکڑیوں کو جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک میں گھس گئی تھیں کھینچا تھا جن کی وجہ سے آپ کے آگے کے دو دانت شہید ہوگئے تھے ۔ یہ لمبے قدوالے خوبصورت چہرے والے تھے۔ طاعون عمواس میں 18ھ میں بمقام اردن انتقال ہوا اور بیسا ن میں دفن ہوئے ۔ عمراٹھاون سال کی تھی ۔ ان کا نسب نامہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فہر بن مالک پر مل جاتا ہے، رضی اللہ عنہ وارضاہ، آمین۔