كِتَابُ المَغَازِي بَابُ وَفْدِ بَنِي تَمِيمٍ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي صَخْرَةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ الْمَازِنِيِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَتَى نَفَرٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا بَنِي تَمِيمٍ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا فَرُئِيَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ فَجَاءَ نَفَرٌ مِنْ الْيَمَنِ فَقَالَ اقْبَلُوا الْبُشْرَى إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ قَالُوا قَدْ قَبِلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: بنی تمیم کے وفد کا بیان
ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ان سے ابو صخرہ نے ، ان سے صفوان بن محرز مازنی نے اور ان سے عمران بن حصین نے بیان کیاکہ بنوتمیم کے چند لوگوں کا ( ایک وفد ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے ان سے فرمایااے بنوتمیم ! بشارت قبول کرو ۔ وہ کہنے لگے کہ بشارت تو آپ ہمیں دے چکے ، کچھ مال بھی دیجئے ۔ ان کے اس جواب پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرئہ مبارک پرناگواری کا اثر دیکھا گیا ، پھر یمن کے چند لوگوں کا ایک ( وفد ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے ان سے فرمایاکہ بنو تمیم نے بشارت نہیں قبول کی ، تم قبول کرلو ۔ انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ ! ہم کو بشارت قبول ہے ۔
تشریح :
آنحضرت ا کی ناراضگی کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے جنت کی دائمی نعمتوں کی بشارت کو قبول نہ کیا اور دنیا ءدنی کے طالب ہوئے ۔ حالانکہ وہ اگر بشار ت نبوی کو قبول کر لےتے تو کچھ نہ کچھ دنیا بھی مل ہی جاتی مگر خسر الدنیا والآخرۃ کے مصداق ہوئے ۔ یمن کی خوش قسمتی ہے کہ وہا ںوالوں نے بشارت نبوی کو قبول کیا ۔ اس سے یمن کی فضیلت بھی ثابت ہوئی، مگر آج کل کی خانہ جنگی نے یمن کو داغدار کردیا ہے۔ اللہم الف بین قلوب المسلمین ، آمین ۔ بنو تمیم سارے ہی ایسے نہ تھے یہ چند لوگ تھے جن سے یہ غلطی ہوئی باقی بنو تمیم کے فضائل بھی ہیں جیساکہ آگے ذکر آرہاہے۔
آنحضرت ا کی ناراضگی کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے جنت کی دائمی نعمتوں کی بشارت کو قبول نہ کیا اور دنیا ءدنی کے طالب ہوئے ۔ حالانکہ وہ اگر بشار ت نبوی کو قبول کر لےتے تو کچھ نہ کچھ دنیا بھی مل ہی جاتی مگر خسر الدنیا والآخرۃ کے مصداق ہوئے ۔ یمن کی خوش قسمتی ہے کہ وہا ںوالوں نے بشارت نبوی کو قبول کیا ۔ اس سے یمن کی فضیلت بھی ثابت ہوئی، مگر آج کل کی خانہ جنگی نے یمن کو داغدار کردیا ہے۔ اللہم الف بین قلوب المسلمین ، آمین ۔ بنو تمیم سارے ہی ایسے نہ تھے یہ چند لوگ تھے جن سے یہ غلطی ہوئی باقی بنو تمیم کے فضائل بھی ہیں جیساکہ آگے ذکر آرہاہے۔