كِتَابُ المَغَازِي بَابُ حَجِّ أَبِي بَكْرٍ بِالنَّاسِ فِي سَنَةِ تِسْعٍ صحيح حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ آخِرُ سُورَةٍ نَزَلَتْ كَامِلَةً بَرَاءَةٌ وَآخِرُ سُورَةٍ نَزَلَتْ خَاتِمَةُ سُورَةِ النِّسَاءِ يَسْتَفْتُونَكَ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: حضرت ابو بکر ؓ کا لوگوں کے ساتھ سنہ ۹ھ میں حج کرنا
مجھ سے عبد اللہ بن رجاءنے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا ، ان سے ابو اسحاق نے بیان کیااور ان سے براءبن عازب رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ سب سے آخری سور ہ جو پوری اتری وہ سورہ برات ( توبہ ) تھی اور آخری آیت جو اتری وہ سورۃ نساءکی یہ آیت ہے ۔ <قرآن> وَیَستَفتُونَکَ قُلِ اللّٰہُ یُفتِیکُم فِی الکَلَالَۃِ قرآن>
تشریح :
مسائل میراث سے متعلق آخری آیت مراد ہے ور نہ حضور ا کی وفات سے چند دن قبل آخری آیت جو نازل ہوئی وہ آیت ( <قرآن> وَاتَّقُوا یَوماً تُرجَعُونَ فِیہِ الی اللّہِ قرآن> ( البقرۃ: 281 ) والی ہے۔
مسائل میراث سے متعلق آخری آیت مراد ہے ور نہ حضور ا کی وفات سے چند دن قبل آخری آیت جو نازل ہوئی وہ آیت ( <قرآن> وَاتَّقُوا یَوماً تُرجَعُونَ فِیہِ الی اللّہِ قرآن> ( البقرۃ: 281 ) والی ہے۔