‌صحيح البخاري - حدیث 4363

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ حَجِّ أَبِي بَكْرٍ بِالنَّاسِ فِي سَنَةِ تِسْعٍ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَعَثَهُ فِي الْحَجَّةِ الَّتِي أَمَّرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهَا قَبْلَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ يَوْمَ النَّحْرِ فِي رَهْطٍ يُؤَذِّنُ فِي النَّاسِ لَا يَحُجُّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4363

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: حضرت ابو بکر ؓ کا لوگوں کے ساتھ سنہ ۹ھ میں حج کرنا ہم سے سلیمان بن داؤد ابو الربیع نے بیان کیا ، کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا کہ ان سے زہری نے ، ان سے حمیدبن عبد الرحمن نے اوران سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو حجۃ الوداع سے پہلے جس حج کا امیر بنا کر بھیجا تھا ، اس میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے کئی آدمیوں کے ساتھ قربانی کے دن ( منیٰ ) میں اعلان کرنے کے لیے بھیجا تھا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک ( بیت اللہ ) کا حج کرنے نہ آئے اور نہ کوئی شخص بیت اللہ کا طواف ننگے ہوکر کرے ۔
تشریح : یہ واقعہ سنہ 9ھ کا ہے 10 ھ میں تو حجۃ الوداع ہوا ۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ماہ ذی القعدہ سنہ9ھ میں مدینہ سے نکلے تھے ان کے ساتھ تین سو اصحاب تھے اور آنحضرت ا نے بیس اونٹ ان کے ساتھ بھیجے تھے ۔ اس حج میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے یہ سرکاری اعلان فرمایا جو روایت میں مذکو ر ہے کہ آئندہ سال سے کعبہ مشرکین سے بالکل پاک ہوجائے گااور ننگ دھڑنگ ہوکر حج کرنے کی باطل رسم بھی ختم ہوجائے گی ، جوعرصہ سے جاری تھی۔ یہ واقعہ سنہ 9ھ کا ہے 10 ھ میں تو حجۃ الوداع ہوا ۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ماہ ذی القعدہ سنہ9ھ میں مدینہ سے نکلے تھے ان کے ساتھ تین سو اصحاب تھے اور آنحضرت ا نے بیس اونٹ ان کے ساتھ بھیجے تھے ۔ اس حج میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے یہ سرکاری اعلان فرمایا جو روایت میں مذکو ر ہے کہ آئندہ سال سے کعبہ مشرکین سے بالکل پاک ہوجائے گااور ننگ دھڑنگ ہوکر حج کرنے کی باطل رسم بھی ختم ہوجائے گی ، جوعرصہ سے جاری تھی۔