‌صحيح البخاري - حدیث 4362

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ سِيفِ البَحْرِ، وَهُمْ يَتَلَقَّوْنَ عِيرًا لِقُرَيْشٍ، وَأَمِيرُهُمْ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الجَرَّاح ؓ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ غَزَوْنَا جَيْشَ الْخَبَطِ وَأُمِّرَ أَبُو عُبَيْدَةَ فَجُعْنَا جُوعًا شَدِيدًا فَأَلْقَى الْبَحْرُ حُوتًا مَيِّتًا لَمْ نَرَ مِثْلَهُ يُقَالُ لَهُ الْعَنْبَرُ فَأَكَلْنَا مِنْهُ نِصْفَ شَهْرٍ فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ عَظْمًا مِنْ عِظَامِهِ فَمَرَّ الرَّاكِبُ تَحْتَهُ فَأَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ كُلُوا فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ ذَكَرْنَا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كُلُوا رِزْقًا أَخْرَجَهُ اللَّهُ أَطْعِمُونَا إِنْ كَانَ مَعَكُمْ فَأَتَاهُ بَعْضُهُمْ فَأَكَلَهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4362

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: غزوہ سیف البحر کا بیان ہم سے مسددبن مسرہد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطا ن نے بیان کیا ، ان سے ابن جریر نے بیان کیا ، انہیں عمرو بن دینار نے خبر دی اور انہوں نے جابر بن عبد اللہ انصاری رضی اللہ عنہماسے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ ہم پتوں کی فوج میں شریک تھے ۔ ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ ہمارے امیر تھے ۔ پھر ہمیں شدت سے بھوک لگی ، آخر سمندر نے ایک ایسی مردہ مچھلی باہر پھینکی کہ ہم نے ویسی مچھلی پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی ۔ اسے عنبرکہتے تھے ۔ وہ مچھلی ہم نے پندرہ دن تک کھائی ۔ پھر ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کی ہڈی کھڑی کروادی تو اونٹ کا سوار اس کے نیچے سے گزرگیا ۔ ( ابن جریر نے بیان کیا کہ ) پھر مجھے ابو الزبیر نے خبر دی اور انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا اس مچھلی کو کھاؤ پھر جب ہم مدینہ لوٹ کر آئے تو ہم نے اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا ، آپ نے فرمایا کہ وہ روزی کھاؤ جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے بھیجی ہے ۔ اگر تمہار ے پاس اس میں سے کچھ بچی ہوتو مجھے بھی کھلاؤ ۔ چنانچہ ایک آدمی نے اس کا گوشت لاکر آپ کی خدمت میں پیش کیا اور آپ نے بھی اسے تناول فرمایا ۔
تشریح : اس حدیث سے یہ نکلا کہ سمندر کی مردہ مچھلی کا کھا نا درست ہے اور حنفیہ نے جو تا ویل کی ہے کہ لشکر والے مضطر تھے ان کے لیے درست تھی وہ تاویل اس روایت سے غلط ٹھہر تی ہے کیونکہ یہاں اس مچھلی کا گوشت آنحضرت ا کا بھی کھانا مذکور ہے جو یقینا مضطر نہیں تھے۔ اس حدیث سے یہ نکلا کہ سمندر کی مردہ مچھلی کا کھا نا درست ہے اور حنفیہ نے جو تا ویل کی ہے کہ لشکر والے مضطر تھے ان کے لیے درست تھی وہ تاویل اس روایت سے غلط ٹھہر تی ہے کیونکہ یہاں اس مچھلی کا گوشت آنحضرت ا کا بھی کھانا مذکور ہے جو یقینا مضطر نہیں تھے۔