كِتَابُ المَغَازِي بَابُ بَعْثِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَلَيْهِ السَّلاَمُ، وَخَالِدِ بْنِ الوَلِيدِ ؓ إِلَى اليَمَنِ قَبْلَ حَجَّةِ الوَدَاعِ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سُوَيْدِ بْنِ مَنْجُوفٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا إِلَى خَالِدٍ لِيَقْبِضَ الخُمُسَ، وَكُنْتُ أُبْغِضُ عَلِيًّا وَقَدِ اغْتَسَلَ، فَقُلْتُ لِخَالِدٍ: أَلاَ تَرَى إِلَى هَذَا، فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: «يَا بُرَيْدَةُ أَتُبْغِضُ عَلِيًّا؟» فَقُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «لاَ تُبْغِضْهُ فَإِنَّ لَهُ فِي الخُمُسِ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ»
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: حجۃ الوداع سے پہلے علی بن ابی طالب اور خالد بن ولید ؓ کو یمن بھیجنا
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے علی بن سوید بن منجوف نے بیان کیا ، ان سے عبد اللہ بن بریدہ نے اور ان سے ان کے والد ( بریدہ بن حصیب ) نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی جگہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ( یمن ) بھیجا تاکہ غنیمت کے خمس ( پانچواں حصہ ) کو ان سے لے آئیں ۔ مجھے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بہت بغض تھا اور میں نے انہیں غسل کر تے دیکھا تھا ۔ میں نے حضرت خالد رضی اللہ عنہ سے کہا تم دیکھتے ہو علی رضی اللہ عنہ نے کیا کیا ( اور ایک لونڈی سے صحبت کی ) پھر جب ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو میں نے آپ سے بھی اس کا ذکر کیا ۔ آپ نے دریافت فرمایا ( بریدہ ) کیا تمہیں علی رضی اللہ عنہ کی طرف سے بغض ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں ، فرمایا علی سے دشمنی نہ رکھنا کیونکہ خمس ( غنیمت کے پانچویں حصے ) میں اس سے بھی زیادہ حق ہے ۔
تشریح :
دوسری روایت میں ہے کہ بریدہ رضی اللہ عنہ نے کہا تو میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سب سے زیا دہ محبت کرنے لگا ۔ امام احمد کی روایت میں ہے آنحضرت ا نے فرمایا علی رضی اللہ عنہ سے دشمنی مت رکھ ، وہ میر اہے میں اس کا ہوں اور میرے بعد وہی تمہارا ولی ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ جب میں نے شکا یت کی تو آپ کا چہرہ سرخ ہوگیا ۔ فرمایا میں جس کا ولی ہوں علی بھی اس کا ولی ہے ، رضی اللہ عنہ وارضاہ ۔ اصل معاملہ یہ تھا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خمس میں سے ایک لونڈی لے لی جو سب قیدیوں میں عمدہ تھی اور اس سے صحبت کی۔ بریدہ رضی اللہ عنہ کو یہ گمان ہوا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مال غنیمت میں خیانت کی ہے ۔ اس وجہ سے ان کو برا سمجھا ۔ حالانکہ یہ خیانت نہ تھی کیونکہ خمس اللہ اور رسول کا حصہ تھا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ اس کے بڑے حقدار تھے اور شاید آنحضرت ا نے ان کو تقسیم کے لیے اختیا ر بھی د یا ہوگا ۔ اب استبراءسے قبل لونڈی سے جماع کرنا تو وہ اس وجہ سے ہوگا کہ وہ لونڈی باکرہ ہوگی اور باکرہ کے لیے بعضوں کے نزدیک استبراءلازم نہیں ہے ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ وہ اس دن حیض سے پاک ہو گئی ہو ۔ ( وحیدی ) بہرحال حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض رکھنا اہل ایمان کی شان نہیں ہے ۔ اللہم ا نی احب علیا کما امر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔
دوسری روایت میں ہے کہ بریدہ رضی اللہ عنہ نے کہا تو میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سب سے زیا دہ محبت کرنے لگا ۔ امام احمد کی روایت میں ہے آنحضرت ا نے فرمایا علی رضی اللہ عنہ سے دشمنی مت رکھ ، وہ میر اہے میں اس کا ہوں اور میرے بعد وہی تمہارا ولی ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ جب میں نے شکا یت کی تو آپ کا چہرہ سرخ ہوگیا ۔ فرمایا میں جس کا ولی ہوں علی بھی اس کا ولی ہے ، رضی اللہ عنہ وارضاہ ۔ اصل معاملہ یہ تھا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خمس میں سے ایک لونڈی لے لی جو سب قیدیوں میں عمدہ تھی اور اس سے صحبت کی۔ بریدہ رضی اللہ عنہ کو یہ گمان ہوا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مال غنیمت میں خیانت کی ہے ۔ اس وجہ سے ان کو برا سمجھا ۔ حالانکہ یہ خیانت نہ تھی کیونکہ خمس اللہ اور رسول کا حصہ تھا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ اس کے بڑے حقدار تھے اور شاید آنحضرت ا نے ان کو تقسیم کے لیے اختیا ر بھی د یا ہوگا ۔ اب استبراءسے قبل لونڈی سے جماع کرنا تو وہ اس وجہ سے ہوگا کہ وہ لونڈی باکرہ ہوگی اور باکرہ کے لیے بعضوں کے نزدیک استبراءلازم نہیں ہے ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ وہ اس دن حیض سے پاک ہو گئی ہو ۔ ( وحیدی ) بہرحال حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض رکھنا اہل ایمان کی شان نہیں ہے ۔ اللہم ا نی احب علیا کما امر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔