كِتَابُ المَغَازِي بَابُ بَعْثِ أَبِي مُوسَى، وَمُعَاذٍ إِلَى اليَمَنِ قَبْلَ حَجَّةِ الوَدَاعِ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ أَنَّ مُعَاذًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَمَّا قَدِمَ الْيَمَنَ صَلَّى بِهِمْ الصُّبْحَ فَقَرَأَ وَاتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ لَقَدْ قَرَّتْ عَيْنُ أُمِّ إِبْرَاهِيمَ زَادَ مُعَاذٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ حَبِيبٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ فَقَرَأَ مُعَاذٌ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ سُورَةَ النِّسَاءِ فَلَمَّا قَالَ وَاتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا قَالَ رَجُلٌ خَلْفَهُ قَرَّتْ عَيْنُ أُمِّ إِبْرَاهِيمَ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: حجۃ الوداع سے پہلے آنحضرت ﷺ کا ابو موسیٰ اشعری اور حضرت معاذ بن جبل ؓ کو یمن بھیجنا
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے حبیب بن ابی ثابت نے بیان کیا ، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن میمون نے اور ان سے معاذ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ جب وہ یمن پہنچے تو یمن والوں کو صبح کی نما ز پڑھائی اور نمازمیں آیت واتخذ اللہ ابراہیم خلیلا کی قرات کی تو ان میں سے ایک صاحب ( نماز ہی میں ) بولے کہ ابراہیم کی والدہ کی آنکھ ٹھنڈی ہوگئی ہوگی ۔ معاذ بن معاذ بغوی نے شعبہ سے ، انہوں نے حبیب سے ، انہوںنے سعید سے ، انہوں نے عمرو بن میمون سے اس حدیث میں صرف اتنا بڑھایا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ کویمن بھیجا وہاں انہوں نے صبح کی نمازمیں سورۃ نساءپڑھی جب اس آیت پر پہنچے واتخذ اللہ ابراہیم خلیلا تو ایک صاحب جو ان کے پیچھے کھڑے ہوئے تھے کہا کہ ابراہیم کی والدہ کی آنکھ ٹھنڈی ہوگئی ہوگی ۔
تشریح :
یعنی ان کو تو بڑی خوشی اور مباک بادی ہے کہ ان کا بیٹا اللہ کا خلیل ہوا۔ اس شخص نے مسئلہ نہ جان کر نما ز میں بات کرلی ایسی نادانی کی حالت میں نماز فاسد نہیں ہوتی۔
یعنی ان کو تو بڑی خوشی اور مباک بادی ہے کہ ان کا بیٹا اللہ کا خلیل ہوا۔ اس شخص نے مسئلہ نہ جان کر نما ز میں بات کرلی ایسی نادانی کی حالت میں نماز فاسد نہیں ہوتی۔